Visit Our Official Web ڈیرہ غازیخان ضمنی انتخاب اور سیلابی تباہ کاریاں Dastan Gou Dastan Gou داستان گو

ڈیرہ غازیخان ضمنی انتخاب اور سیلابی تباہ کاریاں


کوہ سلیمان سے

احمد خان لغاری

قارئین کرام!  ذاتی مصروفیات اور چند اہم مجبوریوں کی وجہ سے اس وقت درپیش اہم موضوعات پر کچھ نہیں لکھ سکا کیونکہ معلومات اور مطالعہ کا فقدان رہا ہے آج کوشش کرہاہوں کہ اپنی تحریر آپ کے ذوق مطالعہ کی نذر کر سکوں۔ دواہم معاملات پربات کر نا ضروری سمجھتا ہوں جسمیں سیلاب کی تباہ کاریاں باالخصوص جنوبی پنجاب میں اور دوسرا اہم موضوع پاک سعودی معاہدہ ہے جس پر قلمکار اور تجزیہ  کار اپنی اپنی جہتوں  سے حقائق سامنے لارہے ہیں، اسکے علاوہ ڈیرہ غازیخان کی قومی اسمبلی کی خالی نشست پر ضمنی الیکشن کی تیاریوں پر بھی لکھنا ضروری سمجھتا ہوں ۔امید  ہے اس ترتیب سے آپ کو بہت کچھ پڑھنے کو ملے گا۔ جہاں تک سیلاب کی تباہ کاریوں کا تعلق ہے تو سیلاب کی جنوبی پنجاب میں تباہ کاریاں ہر سال ایک بڑا مسئلہ بن کر سامنے آتی ہیں۔ خاص طور پر مون سون کے دنوں میں دریائے سندھ اور دریا چناب اور دیگر پہاڑی ندی نالوں میں طغیانی آنے سے نشیبی  علاقے ڈوب جاتے ہیں۔ اسکے نتیجے میں لاکھوں لوگ متاثر ہوتے ہیں، درجنوں لوگ ڈوبنے ، گھروں کے گرنے یا بیماریوں کے باعث جان سے جاتے ہیں۔ کپاس، چاول ، گندم اور گنا جیسی فصلیں زیر آب آکر مکمل طور پر برباد ہوجاتی ہیں ۔ جس سے کسانوں کو اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے ۔ سڑکیں پل اور آبی ذخائر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتے ہیں جس سے آمدورفت اور امدادی سرگرمیاں رک جاتی ہیں۔ بیماریوں اور وبائوں سے ملیریا اور ڈائریا جیسی بیماریاں پھیل جاتی ہیں ۔ جنوبی پنجاب کے اضلاع زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور اس بار بھی ضلع مظفرگڑھ اور ملتان شدید متاثرہ علاقے ہیں۔ مظفرگڑھ کی تحصیل علی پور اور ملتان کی تحصیل جلال پور پیر ولا ابھی بھی شدید تباہ کاریوں کی ذدمیں ہیں۔ حکومتی نمائندوں کا کہنا ہے کہ ریلیف کیمپ قائم کردیے گئے ہیں متاثرین کو خواراک اور ادویات فراہم کی جارہی ہیں تاہم مقامی افراد ایسی کاروائیوں سے مطمئن نہیں ہیں ، ڈیرہ غازیخان کے مخیر حضرات نے ایک خصوصی مہم شروع کررکھی ہے اور متاثرین کو مالی مدد کے علاوہ خوردونوش کی اشیا اور ضروری سامان مہیا کر رہے ہیں مذہبی  اور سیاسی جماعتیں بھی بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔ سیلاب ایک قدرتی آفت ضرور ہے مگر بہتر منصوبہ بندی اور بروقت اقدامات کے ذریعے اس کی تباہ کاریوں کو کم کیا جاسکتا ہے ۔ جنوبی پنجا ب کے عوام کو بار بار ہونے والے ان نقصانات سے بچانے کےلئے حکومتی اداروں اور عوام کو مل کر کام کرناہوگا تاکہ آنے والے وقت میں اس خطے کو محفوظ بنایا جاسکے ۔ لیکن اس بار یہ مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ علی پور اور جلال پور پیروالا کی تباہی کے ذمہ داران کا تعین ضرور ہونا چاہیے ۔ متاثرین کا ایک سوال اہم ہے کہ ان دو علاقوں کے حفاظتی بند ہیڈ پنجند کو بچانے کےلئے توڑ ے گئے  یا سندھ کو بچانے کےلے جنوبی پنجاب کی قربانی دینی پڑی۔

آج کا دوسرا موضوع پاکستان سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ ہے اس معاہدے کوسٹرکچر میوچل ڈفنس اگریمنٹ کا نام دیا گیا ہے جو دونوں ممالک کے مابین فوجی تعاون کو رسمی طور پر تقویت دینے کے لیے طے پایا ہے۔ معاہدے کے تحت طے پایا کہ اگر کسی نےپاکستان پر حملہ کیا تو یہ حملہ سعودی عرب پر حملہ تصور ہوگا اور اگر سعودی عرب پر حملہ ہوا تو وہ پاکستان کو بھی واجب سمجھا جائے گا کہ وہ ردعمل دے۔ معاہدے میں ہر دو ممالک کے مابین عسکری تربیت مشترکہ مشقیں ، دفاعی ٹیکنالوجی کا تبادلہ ، انٹیلی جینس شراکت  داری  وغیرہ شامل ہیں۔ بعض حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ معاہدہ مستقبل میں دیگر حلیجی ممالک تک توسیع پذیر ہو سکتا ہے ۔ اس معاہدے میں ردعمل اور تبصرے جاری ہیں، بھارت نے تاحال اپنا ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ اس معاہدہ کی افادیت اپنی جگہ مسلمہ ہے تاہم یہ کیسے وجود میں آیا ، امریکہ ، چین اس میں کیا کردار ادا کریں گے ، فی الحال ایک خوبصورت دستاویز تیار کی گئی ہے کیا پاکستان ، سعودی عرب واقعی امریکہ کے سامنے کھڑے ہوسکتے ہیں کیونکہ وہ اسرائیل کا بڑا سرپرست ہے ۔ اس پر کچھ کہنا ہنوز دلی دوراست  کے مترادف ہے ۔ میرا اہم موضوع ڈیرہ غازیخان میں قومی اسمبلی کی خالی ہونے والی نشست جو پی ٹی آئی کی محترمہ زرتاج گل کو عدالتی نا اہلی کی بنیاد پر خالی قررپائی ہے اسپر ضمنی انتخابات میں بڑے زور کارن پڑنے والا ہے ۔ سردار محمود قادر خان لغاری جو ایم پی اے بھی ہیں انہیں ابتدائی طور پر مسلم لیگی قائدین نے بلاکر ضمنی انتخاب لڑنے کی ہدایت کی ہے جو اپنی انتخابی مہم شروع کر چکے ہیں اور اپنی ملاقاتیں باالخصوص مسلم لیگی عہدیداران سے بھی جاری ہیں ۔ دوسری طر ف مقامی ایم پی اے محمد حنیف پتافی کے بھائی ڈاکٹر شفیق پتافی بھی میدان میں آچکے ہیں اور وہ مسلم لیگی ٹکٹ ہولڈر ہونے کے دعویدار ہیں اور انتخاب میں شہر والوں کو ہی حقدار سمجھتے ہیں ، اپنی سیاسی اور رفاعی خدمات کا بار بار ذکر کرتے ہیں ، محترمہ مریم نواز شریف وزیر اعلی پنجاب کا بھی دورہ ہے جو آرٹیکل کی اشاعت تک مکمل ہو چکا ہوگا۔ سردار دوست محمد خان کھوسہ جو کہ پی پی پی سے تعلق رکھتے ہیں وہ بھی میدان میں ہونگے ، مسلم لیگ مقامی طور پر کئی دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے اس پر اپنے آئندہ کالم میں تفصیل سے ذکر کروں گا۔ سوال یہ ہے کہ اگر سردار محمود قادر لغاری کو شیر کا نشان مل گیا تو ڈاکٹر شفیق پتافی دستبردار ہوجائیں گے ؟ اگر ڈاکٹر شفیق پتافی کو ٹکٹ مل گیاتو سردار محمود قادر لغاری دستبردار ہوسکیں گے ؟ اہم فیصلے متوقع ہیں ۔ بقیہ اگلے کالم میں ملاحضہ فرمائیں۔

Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url