Visit Our Official Web جنرل جاوید ناصر وہ ہیرو جس نے بوسنیا کے مسلمانوں کو نسل کشی سے بچایا Dastan Gou Dastan Gou داستان گو

جنرل جاوید ناصر وہ ہیرو جس نے بوسنیا کے مسلمانوں کو نسل کشی سے بچایا


تحریر و تحقیق : عمر مختار رند

سربرینیکا کا المناک دن اور دنیا کی خاموشی

7 جولائی 1995 یورپی تاریخ کا ایک سیاہ دن تھا۔ سربرینیکا کے جنگلات میں 8,000 سے زیادہ مسلمان مردوں اور لڑکوں کو منظم طریقے سے قتل کیا گیا۔ 12,000 سے زیادہ عورتوں کے ساتھ اجتماعی ریپ کیا گیا۔ یہ وہ المیہ تھا جس کے بعد اقوام متحدہ مجبوراً امن فوج بھیجنے پر راضی ہوئی۔ مگر سوال یہ تھا: کیا یو این فوج واقعی بوسنیا کے مسلمانوں کی حفاظت کر پائے گی؟

پاکستان کا تاریخی فیصلہ صرف امن فوج نہیں، حقیقی مدد

جب پوری دنیا بوسنیا کے مسلمانوں کو تنہا چھوڑ چکی تھی، پاکستان نے دو سطحوں پر کام شروع کیا۔ ایک طرف تو پاکستان اقوام متحدہ کی امن فوج کا حصہ بنا، دوسری جانب اس نے بوسنیا کے مجاہدین کو اسلحہ اور تربیت فراہم کی۔ یہ دونوں کام ایک ہی مقصد کے لیے تھے: بوسنیا کے مسلمانوں کی بقا۔

جنرل جاوید ناصر آئی ایس آئی کا وہ سربراہ جس نے تاریخ بدل دی

جنرل جاوید ناصر کا نام پاکستانی تاریخ میں ہمیشہ عزت سے لیا جائے گا۔ بوسنیا کی جنگ کے دوران جب پوری دنیا نے مسلمانوں کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا تھا، جنرل جاوید ناصر نے آئی ایس آئی کے سربراہ کی حیثیت سے وہ تاریخی فیصلے کیے جو بوسنیا کی جنگ کا پورا نقشہ بدل گئے۔

جنرل ناصر کی زیر قیادت کلیدی اقدامات

1. اسلحہ کی ترسیل کا بے مثال نظام


   پاکستان نے "گفٹ فرام پاکستان" کے نام سے ٹیونا کینز کے بحری جہاز بوسنیا بھیجے۔ یہ جہاز ظاہری طور پر خوراک اور امدادی سامان لے جاتے تھے، مگر درحقیقت یہ اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائلز، اینٹی ایئرکرافٹ میزائلز اور دیگر ضروری اسلحہ سے لیس تھے۔

2. مجاہدین کی تربیت



   پاکستان نے نہ صرف اسلحہ فراہم کیا بلکہ بوسنیا کے مجاہدین کو جدید جنگ کے طریقوں پر تربیت بھی دی۔ یہ تربیت بوسنیا ہی میں دی گئی اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ سرب فوج کے ٹینک اور ٹرک راکھ کا ڈھیر بن گئے۔

3. بین الاقوامی پابندیوں کو چیلنج


   جب عالمی طاقتوں نے بوسنیا کی حکومت پر اسلحہ خریدنے کی پابندی لگا رکھی تھی، پاکستان نے اسلامی ممالک کے اجلاس بلائے اور اس پابندی کو ختم کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔

پاکستانی فوج کی سرزمین بوسنیا پر قربانیاں

جنرل جاوید ناصر کی قیادت میں پاکستان نے نہ صرف اسلحہ کی مدد کی بلکہ اپنے فوجی بھی بوسنیا بھیجے۔ پاکستانی فوجیوں نے محض یو این کے پیس کیپرز کا کردار ادا نہیں کیا، بلکہ وہ بوسنیا کے مسلمانوں کے محافظ بن گئے۔

پاکستانی فوج کے کارنامے
کیمپوں کی حفاظت پاکستانی فوجیوں نے مسلمانوں کے کیمپوں کو سرب فوجیوں سے بچایا
انسانی امداد‫

-  کھانے پینے کا سامان پاکستان کے خرچے پر تقسیم کیا


جانی قربانیاں

-  سات پاکستانی جوان بوسنیا کی سرزمین پر شہید ہوئے


مورل سپورٹ
پاکستانی فوجیوں نے بوسنیائی عوام کے حوصلے بلند رکھے

امریکہ کا دباؤ اور جنرل ناصر کی برطرفی

نواز شریف کے دوسرے دور حکومت میں امریکہ کے شدید دباؤ پر جنرل جاوید ناصر کو آئی ایس آئی کے سربراہ کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ یہ امریکہ کا وہ انتقام تھا جو اس نے بوسنیا میں مسلمانوں کی مدد کرنے کی پاداش میں پاکستان سے لیا۔

2011ء میں تو امریکہ نے جنرل جاوید ناصر کی حوالگی کا مطالبہ تک کر دیا، لیکن پاکستانی حکومت نے یہ مطالبہ مسترد کر دیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنرل ناصر نے بوسنیا میں جو کردار ادا کیا، وہ عالمی طاقتوں کو کس قدر ناگوار گزرا۔

سومالیا میں پاکستان کا انمٹ کردار

بوسنیا ہی نہیں، سومالیا میں بھی پاکستان نے اپنی انسانی ذمہ داری کا ثبوت دیا۔ جب سومالیا کے مسلمان دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں تڑپ رہے تھے اور امریکہ سمیت دیگر طاقتیں بہانے تراش رہی تھیں، پاکستان نے اپنی فوجیں بھیج کر سومالیا کے مسلمانوں کو دہشت گردوں سے نجات دلائی۔

مزید برآں، جب امریکی فوجی یرغمال بن گئے تو پاکستانی فوج نے نہ صرف انہیں ریکور کیا بلکہ دہشت گرد گروہ کو جڑ سے ختم کر دیا۔ یہ وہ خدمات ہیں جو پاکستان مسلم امہ کی خاطر انجام دیتا رہا ہے۔

بوسنیا آج پاکستان کے احسان کو کیسے یاد کرتا ہے؟

آج بوسنیا میں پاکستان کا نام عزت و احترام سے لیا جاتا ہے۔ بوسنیائی عوام پاکستانیوں کو اپنا بھائی سمجھتے ہیں۔ جنرل جاوید ناصر کو وہ اپنا ہیرو مانتے ہیں۔ بوسنیا کی پارلیمنٹ میں پاکستان کے حق میں قراردادیں موجود ہیں۔ پاکستانی شہریوں کے لیے ویزا فری انٹری ہے۔

یہ سب کچھ اسی وجہ سے ہے کہ جب پوری دنیا نے بوسنیا کے مسلمانوں کو تنہا چھوڑ دیا تھا، پاکستان نے ان کی مدد کی تھی۔ یہ وہ قرض ہے جو بوسنیا کی نسلیں پاکستان پر چکا رہی ہیں۔

تاریخی سبق طاقت کا صحیح استعمال

بوسنیا کی جنگ سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ حقیقی طاقت وہ نہیں جو ظلم کرے، بلکہ وہ ہے جو مظلوم کی مدد کرے۔ پاکستان نے بوسنیا میں یہی کیا۔ جنرل جاوید ناصر نے یہی کیا۔

طاقتور ہمیشہ طاقتور نہیں رہتا، لیکن جو لوگ انسانیت کی خدمت کرتے ہیں، ان کی یادیں ہمیشہ زندہ رہتی ہیں۔

ہماری ذمہ داری تاریخ کو زندہ رکھنا

1. اس تاریخ کو زندہ رکھیں

2. نئی نسل کو بتائیں کہ پاکستان کا کردار کتنا عظیم تھا

3. جنرل جاوید ناصر جیسے ہیروز کو خراج تحسین پیش کریں

4. مسلم امہ کے ساتھ اپنا رشتہ مضبوط کریں

ایمان اور انسانیت کی فتح

بوسنیا کی جنگ درحقیقت ایمان اور انسانیت کی جنگ تھی۔ پاکستان نے اس جنگ میں وہ کردار ادا کیا جس پر پوری قوم کو فخر ہے۔ جنرل جاوید ناصر نے وہ فیصلے کیے جو تاریخ کے صفحات میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے۔

آج جنرل جاوید ناصر تبلیغی جماعت کے ساتھ رہ کر دین کی خدمت کر رہے ہیں۔ یہ ان کی عظمت کا ثبوت ہے کہ وہ طاقت کے نشے میں نہیں آئے، بلکہ ہمیشہ خدمت انسانیت کو اپنا مشن سمجھتے رہے۔

پاکستان کو دنیا کے نقشے پر اسی لیے عزت حاصل ہے کہ یہاں جنرل جاوید ناصر جیسے لوگ پیدا ہوتے ہیں جو اپنی زندگی اسلام اور پاکستان کے لیے وقف کر دیتے ہیں۔

پاکستان زندہ باد!

---

جنرل جاوید ناصر, پاکستان بوسنیا مدد, آئی ایس آئی بوسنیا, سربرینیکا قتل عام, بوسنیا جنگ میں پاکستان کا کردار, پاکستان اسلحہ ترسیل بوسنیا, جنرل جاوید ناصر بوسنیا, بوسنیا مسلمان نسل کشی, پاک فوج بوسنیا, اقوام متحدہ بوسنیا, پاکستان سومالیا, مسلم امہ یکجہتی, بوسنیا پاکستان تعلقات

مزید پڑھنے کے لیے
جنرل جاوید ناصر انٹرویوز, بوسنیا جنگ دستاویزی فلمیں, آئی ایس آئی کی تاریخ, سربرینیکا پر تحقیقی رپورٹس

ہماری ویب سائیٹ www.dastangou.xyz

نوٹ یہ تحریر تاریخی حقائق پر مبنی ہے اور اس کا مقصد نئی نسل کو پاکستان کے عظیم کردار سے روشناس کرانا ہے۔ ہمارے ہیروز کو خراج تحسین پیش کرنا ہم سب کا فرض ہے۔

Next Post Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url