"ملی بھگت " نے کیا کیا کر دیا؟
میں کئی دنوں سے سوچ بچار میں رہا ۔ ایک لفظ میرے ذہن میں گردش کرتا رہا۔ اور ابھی بھی میں محو حیرت ہوں ۔ اس لفظ "ملی بھگت" کی ایجاد کہاں اور کس نے کی ہو گی؟
اس کا علم نہیں مگر جس نے بھی یہ لفظ تخلیق یا ایجاد کیا ہے۔اس کو سلام پیش کرنا چاہئے ۔اس لفظ کو آپ ہر جگہ ہر وقت عام طور پر ہر عام شخص تو اس کو استعمال بھی نہیں کر سکتا ۔ لیکن کبھی کبھار عام لوگ بھی اس لفظ کو ضرورت کے وقت استعمال کر سکتے ہیں۔کسی آئین میں اس لفظ کے استعمال پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے ۔ مگر اس لفظ "ملی بھگت" سے جتنا فائدہ اور جتنا استعمال پاکستان کی سیاست میں پاکستان کے سیاسی راہ بروں نے لیا اور کیا شاید ہی کسی عام شہری نے اتنا استعمال یا فائدہ اٹھایا ہو۔ بہت سے اچھے کام بھی اس لفظ "ملی بھگت کے کھاتے میں ہیں ۔ ماضی میں اس ملی بھگت نے پہلے بہت سارے بہترین کام بھی کئے ہیں۔اور بہت کام بگاڑنے میں بھی کردار ادا کیا ہے۔
مگر اس دور میں یہ لفظ عام نظر آنے لگا ہے۔ اور اسے عام کرنے میں کسی عام شہری کا ہاتھ نہیں ہے بلکہ اہل قوت و اقتدار اور اعلیٰ سطح کے "ملی بھگت" سے بنے سیاسی راہنماؤں اور اربابِ اختیار نے کیا ہے ۔
جیسا کہ ملی بھگت سے ملک دو ٹکڑے کیا گیا۔ ملی بھگت سے قومی خزانے کو لوٹا گیا، ملی بھگت سے پٹرول نایاب کیا گیا، ملی بھگت سے چینی مہنگی کی گئی، ملی بھگت سے گندم سستی کی گئی، اور اب ملی بھگت سے اس گندم کو دوبارہ مہنگا کیا جا رہا ہے۔ملی بھگت سے ادویات مہنگی کی گئیں۔ ملی بھگت سے کمزور کو کمزور تر کیا گیا۔ ملی بھگت سے اس ملک کی عوام کو مہنگائی کی بند گلی میں ڈالا گیا۔ اس ملک کو ملی بھگت سے قرض دینے سے لینے والا بنایا گیا۔ اس ملک کو ملی بھگت سے سیلاب زدہ اور بجلی ، گیس سے محروم ملک بنایا گیا۔ دنیا میں سب سے بہترین نمک کے مالک ملک ہونے کے باوجود اس ملک کو بیرون ملک سے نمک خریدنے والا بنایا گیا۔
ملی بھگت سے کچے کے ڈاکوؤں کو پیدا کیا گیا۔ ملی بھگت سے ٹی ٹی پی کو ملک میں دوبارہ بسایا گیا۔ ملی بھگت سے وافر چیزوں کو نایاب بنایا گیا ۔ملی بھگت سے ایک دوسرے کے کیسز کو ختم کرنے میں مدد کی گئی۔ ملی بھگت سے حکومتیں بنائی جاتیں ہیں۔ ملی بھگت سے دوسروں کا مینڈیٹ چرایا جاتا ہے۔ ملی بھگت سے ایک دوسرے پر کیسز کئے جاتے ہیں۔ ملی بھگت سے اسلام کو سیاست سے باہر کیا گیا۔ ملی بھگت سے ایک اسلامی جماعت کی بجائے عوام کو کئی اسلامی جماعتوں میں تقسیم گیا۔ ملی بھگت سے علماء کرام کو مولوی بنا کر بے توقیر کیا گیا۔ ملی بھگت سے اس ملک سے اسلامی قوانین کو آہستہ آہستہ ختم کیا جا رہا ہے۔ ملی بھگت سے ہی اسلام کو سیاست سے دور رکھنے کا پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے ۔ ملی بھگت سے اس ملک میں تقسیم پیدا کی جا رہی ہے۔ ملی بھگت سے اس ملک کے دفاعی اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے اور یہ مہم جمہوریت کی ملی بھگت سے آج بھی جاری ہے ۔اور ایک قومی جماعت کرتی ہے تو دوسری اس کو آزادی اظہار رائے کا نام دیتی ہے۔ ملی بھگت سے عدلیہ کو یرغمال بنایا گیا ہے۔ ملی بھگت سے عدالتی نظام کو اسلامی نہیں بنایا گیا ۔ ملی بھگت سے ہی قومی زبان اُردو کو سرکاری زبان نہیں بنایا جا رہا جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان حکم جاری کر چکی ( اور مزے کی بات یہ ہے کہ اس پر کوئی توہین عدالت کا کیس بھی ملی بھگت کی وجہ سے نہیں بنا) ملی بھگت سے کالا باغ ڈیم کو روکا گیا۔ملی بھگت سے شرعی عدالت کا سود کو ختم کرنے کا حکم آنے کے بعد بھی ، اس کو جاری رکھا ہوا ہے۔ملی بھگت سے ہر ملک دشمن کام کیا جاتا ہے۔ سانحہ نو مئی بھی ملی بھگت سے کیا گیا۔ اگر آپ غور کریں گے۔ تو اس ملی بھگت کے پیچھے چند خاندان اور چند چہرے ہی ملیں گے۔ جو ہر وقت ایک ایسا ماحول بنا کر رکھتے ہیں کہ جیسے یہ ایک دوسرے کے دشمن ہیں۔ اور ایک دوسرے کو چور ، توشہ خانہ کھانے والا، شوگر مافیا کی سر پرستی کرنے والا ، قبضہ مافیا کی سربراہی کرنے والا، اداروں پر حملہ کرنے والا ، آئین کو توڑنے والا ، بے گناہوں کا خون بہانے والا، مہنگائی لانے والا ، ملک میں تقسیم لانے والا کہتے نظر آئیں گے۔اور حقیقت میں یہ سارے ہی ایسا کرتے ہیں۔ اور کر رہے ہیں۔سارے ہی ملی بھگت سے ایک دوسرے کا دفاع اور مددگار کا کردار ادا کرتے بھی نظر آئیں گے۔ ایک علاج کیلئے دوسرے ملک جائے گا۔ اور دوسرے کو یہاں ہی ساری سہولیات دی جائیں گی ۔ یہ ملی بھگت ہی میرے ملک پاکستان اور عوامی خوشحالی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ عوام کو ایسے چہروں کی نفی کرنی پڑے گی اور اس ملی بھگت کو پہچاننا ہوگا ۔ایسے چہروں سے جان چھڑانے کی ضرورت ہے۔
یہ ملی بھگت آپ کو عالمی سطح پر بھی نظر آئے گی۔جیسا کہ ملی بھگت سے سلطنت عثمانیہ کو توڑا گیا۔ملی بھگت سے اسلامی ممالک کو لکیروں کے اندر قید کیا گیا۔ملی بھگت سے ایک اسلام کو کئی فرقوں میں بانٹا گیا۔ ملی بھگت سے کشمیر کا معاملہ لٹکایا گیا۔ ملی بھگت سے اسرائیل کو پیدا کیا گیا اور فلسطین کو ایک نا مکمل ایجنڈا رکھا گیا۔ ملی بھگت سے پوری دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کو دہشتگرد بنایا گیا۔ ملی بھگت سے ہر عالمی قانون اور عالمی فورم کو صرف مسلم ممالک کو نشانہ پر رکھنے والا بنایا گیا۔ ملی بھگت سے فلسطین کو تنہا کیا گیا۔ اور اس پر ظلم میں اسے تنہا چھوڑ دیا گیا۔ ملی بھگت سے شام ، یمن ، لیبیا اور عراق کو تباہ کیا گیا۔ ملی بھگت سے ایک اسلامی ملک کو دوسرے اسلامی ملک کی مدد کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی کہا گیا اور مسلمانوں کے قتل عام کیلئے کھلے عام امداد دی گئی۔ ملی بھگت سے کسی بھی اسلامی ملک کو ایٹمی طاقت بننے سے روکنے کی کوشش کی گئی۔ ملی بھگت سے جس نے بنا لیا اس کو ترقی نہیں کرنے دی جا رہی۔ملی بھگت سے اسلامی ممالک کو صرف امن کا درس دیا گیا۔اور خود کفر نے صرف خون خرابہ کیا اور جنگی طاقت میں اضافہ اپنا حق رکھا ۔ مگر جب بھی کوئی مرض حد سے بڑھ جائے۔ اس کا علاج کرنے والا مسیحا بھی آ جاتا ہے۔ ہر عروج کو زوال بھی ہوتا ہے۔ اور کبھی اس ملی بھگت کو زوال تھا۔ جو آج اپنے عروج پر ہے۔ اور اب اس کا عروج کب تک چلے گا۔یہ اللّٰہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔ مگر لگتا ہے کہ اب اس کو زوال آنے والا ہے۔ اور زوال بھی ایسا کہ پھر عروج اگر آیا تو اس کے ساتھ ملی بھگت سے دنیا میں امن ہوگا۔ملی بھگت سے ظلم کا خاتمہ ہوگا۔اور ان شاءاللہ عزوجل ایسا ضرور ہونا ہے۔ کیوں کہ اللّٰہ تعالیٰ ہر مرض کا علاج، مرض کے آنے سے پہلے ہی بنا دیتا ہے۔ دوا ملنے میں یا درست طبیب تک پہنچنے یا بہتر طبیب کی پہچان کرنے میں وقت لگ سکتا ہے ۔ کیونکہ اس وقت تو ملی بھگت سے سارے ہی طبیب نظر آنا چاہتے ہیں۔ مگر ایسا ہے نہیں۔ مرحوم جنرل حمید گُل صاحب فرما گئے ہیں۔ اس ملک کو نرم انقلاب کی ضرورت ہے۔ جو کہ بلکل جمہوری طریقے سے ممکن ہے۔صرف قوم کو لیڈر کی ضرورت ہے۔
میں تو کہوں گا آپ بھی لیڈر ڈھونڈیں، مگر ملی بھگت والا نا ہو اور یہ اچھی طرح پہلے تحقیق کر لینا۔ جزاک اللّٰہ