Visit Our Official Web پہلگام فالیس فلیگ آپریشن: اکھنڈ بھارت یا بھارت کے مزید ٹُکڑے Dastan Gou Dastan Gou داستان گو

پہلگام فالیس فلیگ آپریشن: اکھنڈ بھارت یا بھارت کے مزید ٹُکڑے


 میجر (ر) ساجد مسعود صادق

 

بھارت 28 ریاستوں، 8 یونینز اور تقریباً 1.4 بلین کی  آبادی  میں 32 کروڑ اچھوتوں پر مُشتمل  ایک ایسی مملکت ہے جن کو بھارتی جنونی انسان ہی نہیں سمجھتے۔  بھارت  پر  جن چند جُنونی ہندوؤں نے قبضہ کررکھا ہے جن کا سرغنہ  آر ایس ایس اور شیو سینا جیسی دہشت گرد تنظیموں سے تعلق رکھنے والا نریندرا مُودی  اور اُس کے ہمخیال کُچھ ساتھی ہیں۔  اس وقت  بھارت کی 14ریاستوں میں 21 بڑی اور 53 چھوٹی آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں جن میں  ماؤ علیحدگی کی تحریک سب سے خطرناک ہے۔ اسی تحریک جیسی مزید تحریکیں  نا گا لینڈ ،میز ورام، منی پورہ،  آسام، مغربی بنگال، بہار، اُتر پردیش میں  جاری ہیں۔ بھارتی  مُدبر اور معتدل تجزیہ نگاروں کے مطابق ہندو جنونی حکومت اور اس کی پالیسیوں کی وجہ سے بھارت میں علیحدگی کی تحریکوں میں مزید تیزی آتی جارہی ہے جس کی وجہ سے ان جنونیوں  کا دیگر اقوام اور مذاہب کو زبردستی دبانا، بُنیادی حقوق سے محروم رکھنا،" بندے ماترم اور اکھنڈ بھارت" کا پراجیکٹ  ہر قیمت پر آگے بڑھانا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مُودی اور اُس کے قریبی ساتھی موجودہ بھارت کو اکھنڈ بھارت بنانا چاہتے ہیں یا اس کے مزید ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاہتے ہیں؟ بھارت کی آج جو صورتحال ہے اُسے ایک معمولی سے دھکے کی ضرورت ہے لیکن حیران کُن طور پر یہ جنونی بیک وقت چین اور پاکستان سے ٹکراؤ کے دن رات خواب دیکھتے رہتے ہیں۔

ہندو جنونیوں کے علاوہ تمام اقوام اور مذاہب اس نتیجے پر پہنچ چُکے ہیں کہ بھارت دُنیا کی سب سے بڑی سیکولر جمہوریت نہیں بلکہ دیگر اقوام اور مذاہب کی  "دُنیا کی سب سے بڑی قتل گاہ"  بن چُکی ہے۔ سکھ ہوں یا مُسلمان یا پھر عیسائی ان ہندو جنونیوں کی حکومتی سرپرستی میں دہشت گردی کا نشانہ ناصرف تمام مذاہب کے  پیروکار بنے ہیں بلکہ اُن پر مُودی جنونی حکومت نے ہمیشہ عرصہ حیات تنگ کیئے رکھا ہے۔ بھارت کے اندرونی حالات کا یہ عالم ہے کہ  صرف بھارتی صوبے صوبے آسام میں اس وقت دہشت گردوں کی 34 تنظمیں موجود ہیں۔ سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ  نے اپنے دور حکومت میں یہ اعتراف کیا کہ" پونے دوسو کے قریب" بھارتی اضلاع  پر ان ہندو جنونیوں کا کنٹرول ہے۔ دیگر مذاہب کے افراد کا قتل عام، اُن کی عبادت گاہوں کی بے حُرمتی اور اُن کا گرانا اور انہیں  سرکاری سرپرستی میں زبردستی ہندو بنانا اس جنونی حکومت اور اس کے  پیروکاروں کا وطیرہ ہے۔ بابری مسجد  کی جگہ رام مندر کی تعمیر اور ماضی میں خالصتان تحریک کے رہنماؤں کے قتل اور اُن کے گوردوارے کی بے حُرمتی اور منہدم کرنے جیسے واقعات بھارتی سیاہ تاریخ کا حصہ ہیں۔ ماضی میں بنگلہ دیش اور سری لنکا میں دخل اندازی، نیپال اور بھوٹان کو دھمکیاں اور پاکستان سے  متعدد جنگیں سب ہندو جنون کے شاخسانے ہیں۔

بھارت میں علیحدگی کی تحریکوں پر  پاکستانی اخبار نوائے وقت میں  چھپنے والے صحافی "اعجاز پتافی" کے  ایک مضمون کے مطابق  "ناگا لینڈ کی تنظیموں نے نہ صرف بھارت میں دہشت گردی کے کیمپ لگا رکھے ہیں بلکہ ان کیمپوں میں یہ اپنے نوجوانوں کو روزانہ ٹریننگ بھی دیتے ہیں اور ان کے پاس جنگی پیمانے پر ہتھیار، توپ ،ٹینک اور چھوٹے میزائلوں سمیت  درجنوں ہتھیاروں کے علاوہ ان تنظیموں کی اپنی فوج پولیس، آئین ، قانون ، عدالتیں ، کرنسی ، جھنڈے اور سرکاری دفاتر  ہیں۔ بھارتی حکومت نے ان تنظیموں کے خلاف کئی بار فوجی آپریشن بھی شروع کیے لیکن بھارتی افواج  کے  کئی دستے ان ریاستوں میں گم ہو گئے جن کاآج تک پتہ نہیں چلا۔" روز پاکستان میں گریٹر بلوچستان بناکر اور ڈیورنڈ لائن کو جواز بناکر آدھا کے پی افغانستان میں شامل کرکے سونے والے ان ہندو جنونیوں کو کیا اس بات کا احساس ہے کہ پاکستان نے اگر بھارت میں جاری علیحدگی پسند تحریکیوں کی مدد کی تو بھارت کا کیا حشر ہوگا؟ کیا ان جنونیوں نے کبھی سوچا کہ بھارتی فوج میں شامل لاکھوں سکھوں اور دیگر اقوام جن کے خلاف ہندو جنونیوں نے ظلم کا بازار گرم کررکھا ہے انہوں نے بغاوت کی تو بھارت کا کیا حشر ہوگا؟ یا پھر   بھارت میں بسنے والے لگ بھگ پینتیس چالیس کروڑ مسلمانوں نے بغاوت کردی تو بھارت کا کیا بنے گا؟ 

مُودی  جنونی سرکار  اس سوچ اور صلاحیت سے محروم ہے کہ مغر بی طاقتیں  اسے چین سے ٹکراؤ کے خلاف ایک شیلڈ کے طور پر استعمال کررہی ہیں لیکن جب سن 1962ء جس بھارت پر بُرا وقت آیا تو یہ مغربی طاقتیں اُس کی کسی قسم کی مدد نہ کریں گی۔ اور اگر شمال سے چین، مغرب سے پاکستان اور جنوب سے بنگالی فوج نے پیش قدمی کی تو اس وقت اندر سے جوالہ مُکھی کی طرح پھٹنے کو تیار  بھارتی ریاست کے  اکھنڈ بھارت  کے خواب کا کیا حشر ہوگا؟ بھارت اور بھارتی منصوبہ ساز یہ یاد رکھیں پاکستان کے جن دو صوبوں میں روز آگ لگاکر پاکستان کےٹوٹنے  کا وہ روز خواب دیکھتے ہیں وہ کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا بلکہ اس سراب کے پیچھے بھاگتے بھاگتے بھارت اپنے ٹکڑے ضرور کروا لے گا۔ پاکستان  اور افواج پاکستان ابھی تک تو بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتے ہوئے دہشت گردوں سے نپٹ رہی ہے لیکن انہی دشہت گردوں کا رُخ جب بھارت کی طرٖف ہوا یا پاکستان یا افواج پاکستان نے ان کی معمولی سی بھی مدد کی یا ان کو  "ہلہ شیری"  دی تو  اُس بھارت کے لیئے  جس سات لاکھ کی فوج لگا کر بھی چند ہزار کشمیریوں کو کنٹرول نہیں کرسکتا ان کو سنبھالنا مشکل ہوجائے گا۔ 

بھارتی جنگی جنونیوں کو کم از کم اپنے ہی جنرل چشتی اور پناگ جیسے ریٹائرڈ جرنیلوں کے تبصرے غور سے سُننے کی ضرورت ہے۔ یہی تجربہ کار مُحب وطن بھارتی جرنیل ان جنونیوں کو روز سمجھا رہے ہیں کہ بھارت کسی زعم میں نہ رہے بلکہ پاکستان ٹیکنالوجی اور تربیت کیساتھ ساتھ اسمارٹ پلاننگ میں بھارت سے بہت آگے کھڑا ہے۔ اپنے ایک آرٹیکل میں بھارتی فوج کے سابق لیفٹیننٹ جنرل ایچ ایس پناگ نے مودی سرکار کو مشورہ دیا کہ "پہلگام حملے کے بعد جنگ میں جلد بازی نہ کریں، نقصان بھارت کو ہی ہوگا۔" بھارتی اپوزیشن سمیت کئی مدبر و معتدل میڈیا پرسنز بھی جنونیوں کو سمجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ بھارت اس وقت جس اسرائیلی یا مغربی  قوت کو اپنا پُشت پناہ سمجھ رہا ہے انہیں بھارت کے  پاکستان کے ساتھ جنگ کی صورت میں  جیتنے یا ہارنے سے کوئی غرض نہیں بلکہ ان کا ہدف چین ہے اور انہیں علاقائی سیاست سے زیادہ بین الاقوامی کنٹرول اور قبضے کی فکر ہے۔ مُودی اگر ان قوتوں کا مُہرہ بنکر پاکستان پر کوئی ایڈوینچر کرنا چاہتا ہے تو انسانیت کی تاریخ  اُس کے دیگر مظالم کے ساتھ ساتھ اس جنگ کے نتیجے میں بہنے والے خوب کا  ذمہ دار  بھی ٹھہرائے گی اور مُودی اکھنڈ بھارت کا کواب پورا کرتے کرتے موجودہ بھارت کے ٹکڑے بھی کروا لے گا۔ 

مُودی  جنونی سرکار  اس سوچ اور صلاحیت سے محروم ہے کہ مغر بی طاقتیں  اسے چین سے ٹکراؤ کے خلاف ایک شیلڈ کے طور پر استعمال کررہی ہیں لیکن جب سن 1962ء جس بھارت پر بُرا وقت آیا تو یہ مغربی طاقتیں اُس کی کسی قسم کی مدد نہ کریں گی۔ اور اگر شمال سے چین، مغرب سے پاکستان اور جنوب سے بنگالی فوج نے پیش قدمی کی تو اس وقت اندر سے جوالہ مُکھی کی طرح پھٹنے کو تیار  بھارتی ریاست کے  اکھنڈ بھارت  کے خواب کا کیا حشر ہوگا؟ بھارت اور بھارتی منصوبہ ساز یہ یاد رکھیں پاکستان کے جن دو صوبوں میں روز آگ لگاکر پاکستان کےٹوٹنے  کا وہ روز خواب دیکھتے ہیں وہ کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا بلکہ اس سراب کے پیچھے بھاگتے بھاگتے بھارت اپنے ٹکڑے ضرور کروا لے گا۔ پاکستان  اور افواج پاکستان ابھی تک تو بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتے ہوئے دہشت گردوں سے نپٹ رہی ہے لیکن انہی دشہت گردوں کا رُخ جب بھارت کی طرٖف ہوا یا پاکستان یا افواج پاکستان نے ان کی معمولی سی بھی مدد کی یا ان کو  "ہلہ شیری"  دی تو  اُس بھارت کے لیئے  جس سات لاکھ کی فوج لگا کر بھی چند ہزار کشمیریوں کو کنٹرول نہیں کرسکتا ان کو سنبھالنا مشکل ہوجائے گا۔ 

بھارتی جنگی جنونیوں کو کم از کم اپنے ہی جنرل چشتی اور پناگ جیسے ریٹائرڈ جرنیلوں کے تبصرے غور سے سُننے کی ضرورت ہے۔ یہی تجربہ کار مُحب وطن بھارتی جرنیل ان جنونیوں کو روز سمجھا رہے ہیں کہ بھارت کسی زعم میں نہ رہے بلکہ پاکستان ٹیکنالوجی اور تربیت کیساتھ ساتھ اسمارٹ پلاننگ میں بھارت سے بہت آگے کھڑا ہے۔ اپنے ایک آرٹیکل میں بھارتی فوج کے سابق لیفٹیننٹ جنرل ایچ ایس پناگ نے مودی سرکار کو مشورہ دیا کہ "پہلگام حملے کے بعد جنگ میں جلد بازی نہ کریں، نقصان بھارت کو ہی ہوگا۔" بھارتی اپوزیشن سمیت کئی مدبر و معتدل میڈیا پرسنز بھی جنونیوں کو سمجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ بھارت اس وقت جس اسرائیلی یا مغربی  قوت کو اپنا پُشت پناہ سمجھ رہا ہے انہیں بھارت کے  پاکستان کے ساتھ جنگ کی صورت میں  جیتنے یا ہارنے سے کوئی غرض نہیں بلکہ ان کا ہدف چین ہے اور انہیں علاقائی سیاست سے زیادہ بین الاقوامی کنٹرول اور قبضے کی فکر ہے۔ مُودی اگر ان قوتوں کا مُہرہ بنکر پاکستان پر کوئی ایڈوینچر کرنا چاہتا ہے تو انسانیت کی تاریخ  اُس کے دیگر مظالم کے ساتھ ساتھ اس جنگ کے نتیجے میں بہنے والے خوب کا  ذمہ دار  بھی ٹھہرائے گی اور مُودی اکھنڈ بھارت کا کواب پورا کرتے کرتے موجودہ بھارت کے ٹکڑے بھی کروا لے گا۔

Next Post Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url