Visit Our Official Web قابل رحم ہے وہ قوم جس کے ہاتھ میں نور ہو اور وہ پھر بھی ظلمات کے اندھیرے میں بھٹکنے لگے Dastan Gou Dastan Gou داستان گو

قابل رحم ہے وہ قوم جس کے ہاتھ میں نور ہو اور وہ پھر بھی ظلمات کے اندھیرے میں بھٹکنے لگے

  



اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات کا مقام عطا کیا ہے اور اسے زمین پر اپنا خلیفہ بنایا ہے۔ اس نے انسان کو عقل و دانش کی نعمت سے نوازا ہے اور اسے ہدایت و رہنمائی کے لیے قرآن مجید اور احادیث مبارکہ کی صورت میں نور عطا کیا ہے۔

لیکن اگر انسان اس نور کو اپنے ہاتھوں سے ضائع کر دے اور ظلمات کے اندھیرے میں بھٹکنے لگے تو یہ اس کے لیے ایک بہت بڑی بدقسمتی ہے۔

نور کی تعریف

نور کی لغوی معنی روشنی کے ہیں۔ اصطلاحی معنی میں نور سے مراد ہدایت و رہنمائی ہے۔ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ ہدایت و رہنمائی کا نور ہیں جو انسان کو ظلمات کے اندھیرے سے نکال کر روشنی کی طرف لے جاتے ہیں۔

ظلمات کی تعریف

ظلمات کی لغوی معنی اندھیرے کے ہیں۔ اصطلاحی معنی میں ظلمات سے مراد گمراہی اور ضلالت ہے۔

مسلمان قابل رحم قوم

وہ قوم جس کے ہاتھ میں نور ہو اور وہ پھر بھی ظلمات کے اندھیرے میں بھٹکنے لگے، وہ قابل رحم ہے۔ اس قوم کی حالت اس شخص کی مانند ہے جس کے ہاتھ میں مشعل ہو اور وہ پھر بھی راستہ نہ دیکھ سکے۔

اسلام میں نور کی اہمیت

اسلام میں نور کی بہت اہمیت ہے۔ قرآن مجید نور ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نور کی رحمت ہیں۔ اسلام انسان کو ظلمات کے اندھیرے سے نکال کر روشنی کی طرف لے جاتا ہے۔

مسلمانوں کے لیے نصیحت

ہم مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ کی تعلیمات پر عمل کر کے اپنی زندگیوں کو نور سے منور کریں۔ ہمیں ظلمات کے اندھیرے سے بچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔

ظلمات کے اندھیرے میں بھٹکنے کی وجوہات

مسلمانوں کے ظلمات کے اندھیرے میں بھٹکنے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ان میں سے چند درج ذیل ہیں:

* دینی علم کی کمی

دینی علم کی کمی مسلمانوں کو ظلمات کے اندھیرے میں بھٹکنے کا باعث بنی ہیں اس لئے مسلمانوں کو دین کے علم کی جستجو ہو لمحہ کرتے رہنا چاہئے ۔ جب مسلمانوں کو اپنے دین کے بارے میں بنیادی معلومات نہیں ہوتیں تو وہ گمراہ کن نظریات اور عقائد کا شکار ہوتے ہیں۔

* بدعات اور خرافات

بدعات اور خرافات مسلمانوں کو ظلمات کے اندھیرے میں بھٹکنے کا باعث بنی ہیں۔ جب مسلمان دین میں نئی چیزیں شامل کرتے چلے گئے ہیں یا دین کے بارے میں غلط عقائد رکھنے لگے ہیں تو وہ گمراہی کی راہ پر چل پڑے اور نور کو چھوڑ کر ظلمات کی طرف راغب ہو گئے ۔

* معاشرتی بگاڑ

معاشرتی بگاڑ مسلمانوں کو ظلمات کے اندھیرے میں بھٹکنے کا باعث بن سکتی ہے۔ جب مسلمان معاشرے میں برائیاں عام ہو جاتی ہیں تو مسلمان ان برائیوں میں مبتلا ہو سکتے ہیں اور گمراہ ہو سکتے ہیں۔

ظلمات کے اندھیرے سے بچنے کے طریقے

مسلمانوں کو ظلمات کے اندھیرے سے بچنے کے لیے درج ذیل اقدامات کرنے چاہئیں

* دینی علم حاصل کریں

مسلمانوں کو اپنے دین کے بارے میں علم حاصل کرنا چاہیے۔ انہیں قرآن مجید اور احادیث مبارکہ کا مطالعہ کرنا چاہیے اور علماء دین سے رہنمائی لینی چاہیے۔

* بدعات اور خرافات سے بچیں

مسلمانوں کو بدعات اور خرافات سے بچنا چاہیے۔ انہیں دین میں نئی چیزیں شامل نہیں کرنی چاہئیں اور دین کے بارے میں غلط عقائد نہیں رکھنے چاہئیں۔

* معاشرے میں برائیوں کا مقابلہ کریں

مسلمانوں کو معاشرے میں برائیوں کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ انہیں اپنے نفس کی بجائے اللہ تعالیٰ کے احکامات کی پیروی کرنی چاہئے ۔ کیوں کہ اس مادی دور میں انسان رب سے دور ہوتا جارہا ہے اور اس فانی دنیا کو ہی سب کچھ سمجھ بیٹھا ہے، 
جبکہ ایک مسلمان جس کے پاس دین اسلام کا نور موجود ہے،  کتاب ھدایت القرآن موجود ہے احادیث نبویؐ موجود ہیں وہ کیسے ان ابلیسی ظلمات میں گم ہو سکتا ہے؟
اگر آج مسلمان ان ظلمات کے اندھیروں میں گم ہیں تو، اس کی وجہ دین سے دوری، نفس کے پیروی اور نور اللہ سے ( القران الحکیم)  سے راہنمائی حاصل نہ کرنا ہے، 
مسلمان دوبارہ سے بیدار ہو سکتے ہیں اگر وہ اللہ تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں اور آپس میں تفرقہ نہ ڈالیں ۔

اس پر ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کیا فرماتے ہیں

 علامہ اقبالؒ کے چند اشعار:

غلامی

غلامی پستی ہے اور آزادی بلندی ہے غلامی ذلت ہے اور آزادی عزت ہے

علم

علم ہے نور یقین ہے علم سے علم ہے قوت یقین ہے علم سے

عمل

عمل سے ہی آدمی بنتا ہے کامل عمل سے ہی دنیا میں نام ہوتا ہے

توحید

توحید ہے وحدت کا پیغام توحید ہے ملت کا نظام

آزادی

آزادی ہے میرا مقصد آزادی ہے میرا نعرہ

امت مسلمہ

امت مسلمہ ایک جسم ہے اس کے ارکان سب ایک ہیں

حکومت

حکومت ہے عوام کی حکومت ہے خدا کی

انصاف

انصاف ہے بنیاد نظام کی انصاف ہے روحِ جمہوریت کی

تعلیم

تعلیم ہے زندگی کی روشنی تعلیم ہے ترقی کی کنجی

اخوت

اخوت ہے امت کی قوت اخوت ہے امت کی عزت

یہ اشعار علامہ اقبالؒ کے افکار و نظریات کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان اشعار میں علامہ اقبالؒ نے مسلمانوں کو علم، عمل، توحید، آزادی، انصاف، تعلیم اور اخوت کی اہمیت سے آگاہ کیا ہے۔

علامہ اقبالؒ کے نزدیک مسلمانوں کی موجودہ حالت قابل رحم ہے۔ ان کے پاس نور ہے لیکن وہ ظلمات کے اندھیرے میں بھٹک رہے ہیں۔ انہیں اپنی حالت کو بدلنے کے لیے علم، عمل، توحید، آزادی، انصاف، تعلیم اور اخوت کو اپنانا ہوگا۔


Next Post Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url