واپڈا اور چیف لغاری سردار جمال خان کی للکار
کوہ سلیمان سے
احمد خان لغاری
غضب کی گرمی اور حبس کے موسم میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ یا دیگر فنی مسائل کی وجہ سے بجلی کی بندش معمول کی بات ہے لیکن دیہاتوں میں باوا آدم ہی نرالا ہے، بجلی نہ ہونے کی وجہ سے عام آدمی تو محکمہ کے کار پر دازوں اور عوامی نمائندوں کو کوس رہے ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔ ایسے میں اگر وفاقی وزیر توانائی کے حلقوں کے قصبوں دیہاتوں میں اس حبس زدہ موسم میں لوگ بلبلارہے ہوں تو آپ بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ملک کے دیگر علاقوں میں کیا صورت حال ہوگی؟ ان حالات میں وفاقی وزیر بجلی کے بڑے بھائی اور لغاری قبیلہ کے چیف سردار جمال خان لغاری میدان میں آئے انہوں نے ایک معرف واٹس ایپ گروپ میں واپڈا افسران کو للکارا۔ انہوں نے اس گروپ میں واضع طور پر بغیر لگی لپٹی تمام افسران کو خواب غفلت سے جگا یا اور کہا کہ وفاقی وزیر سردار اویس خان لغاری نے بارہا واپڈا افسران کوتنبیہ کی، سردار عمار اویس لغاری ایم این اے نے دوھائیاں دی ہیں لیکن محکمہ کے ذمہ داران ٹس سے مس نہیں ہورہے۔ انہوں نے واپڈا کے متعلقہ افسران کو بجلی کی جلد بحالی کی نہ صرف ہہیں۔ کی بلکہ کہا کہ لوگوں نے اور افسران نے ان کا دوسرا چہرہ بھی دیکھا اگر حلقہ کے لوگوں سے رشوت اور دیگر ذرائع پر مجبور کرتے رہے تو پھر سختی سے نمٹا جائیگا اور متعلقہ افسران "میڑھ"لے کر نہ آجانا۔ سردار جمال خان لغاری نے مزید کہا کہ لغاری خاندان نے ہمیشہ شرافت کی سیاست کی ہے۔ اور ہمارے والد گرامی سردار فاروق احمد خان لغاری نے ہماری یہی تربیت کی ہے اور اگر وہ انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے تو اپے بھائیوں کو موقع دیا کہ عوامی خدمت کریں۔ انہوں نے کہا ک اگر قوم کے چیف اور وفاقی وزیر کے بھائی کی بات پر بھی توجہ نہ دی جائے تو پھر یہ کیسی حکومت ہے! انہوں نے علاقے کے باشندوں کو بھی پیغام دیاکہ اپنا قبلہ درست کریں محکمہ کو شکایت کا موقع نہ دیں۔ وہ خود بھی اچھے اقدامات پر افسران کی تعریف کرتے ہیں اور ہر شخص کی عزت نفس کا خیال رکھتے ہیں کیونکہ یہی ہماری تربیت اور دین کے سنہرے اصول بھی ہیں۔ عام آدمی جب ان تک شکایت لیکر آتے ہیں اور منتخب نمائندگان کی بات نہ مانی جائے تو عوامی غصہ انہیں برداشت کرنا پڑتا ہے اور یہی وجہ ہے کے واپڈا کے رویوں کی وجہ سے عام آدمی سولر انرجی پر جارہے ہیں تاکہ اپنی زندگی آسان ہو۔
ڈیرہ غازیخان کے اس گروپ میں ڈیرہ غازیخان کے سول، پولیس، سیاسی، صحافی اور کاروباری حضرات شریک ہیں جو اپنی آرا کا اظہار کرتے رہتے ہیں، ہر محکمہ کے مسائل، شکایات فی الفور گروپ میں شیئر کرنے سے حکام نوٹس بھی لیتے ہیں اور مسائل حل ہوجاتے ہیں۔ منفرد بات ہوئی کہ لغاری قبیلہ کے سردار نے جس طرح نوٹس لیا اور محکمہ کے متعلقہ دوافسران کو معطل کرادیا اور بجلی کی فی الفور بحالی کا کام شروع ہوا تو عام آدمی نے جس انداز میں خیر مقدم کیا، باالخصوص لغاری قبیلہ کے نوجوانوں نے خیر مقدم کیا وہ اپنی مثال آپ ہے۔ لغاری قوم اور قبیلہ کے لوگوں کا مطالبہ بھی سامنے آیا ہے کہ چیف صاحب خود آگے بڑھ کے عوامی نمائندگی کریں کیونکہ قوم کا چیف ہی اپنی قوم قبیلہ کے لوگوں کی خوشی و غمی میں شریک ہوتا ہے۔ سیاسی امور میں رہنمائی کرتا ہے۔ چیف سب کو جانتا ہے، مخلص و غمخوار ہے، ہر کسی کو گلے لگا تا ہے اور واقعی ان کی گردن میں سریا نہیں ہے۔ اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ سردار اویس لغاری سے کسی کو کوئی شکوہ ہوگا وہ بھی ہر کسی کے دکھ درد میں شرکت کرتے ہیں۔ اپنی وزارت میں بجلی بلوں میں ریلیف کیلئے دن رات کام کیا اور کام جاری ہے۔ غیر ضروری صوبائی ٹیکسز کے خاتمے کیلئے کوشاں ہیں، اپنی ریڈنگ خود کا تصور دیا اور اس نظام کو رائج بھی کردیا بجلی کے بلوں سے ٹی وی کی فیس ختم کرکے آئی پی پی سے کیے گئے معاہدوں پر مشاورت کرکے بجلی کے نرخوں میں خاطر خواہ کمی پر کام کر رہے ہیں۔
قارئین کرام! سردار جمال خان لغاری کو گروپ میں شامل لوگوں نے درخواست کی ہے کہ وہ خود سیاست اور قوم کے لوگوں سے مربوط رہیں۔ محض واپڈا ہی نہیں عوام کا خون چوس رہا بلکہ پولیس پٹوار خانے میں روارکھے جانے والے مظالم سے بھی نجات دلوائی جائے۔ انتقال اوررجسٹریوں کیلئے رشوت کا بازار گرم ہے اور اس گرمی و حبس ذدہ موسم میں طویل انتظار کی اذیت الگ ہے۔ مبینہ طور پر ایک محمد لال نامی ایک بزرگ اس دوران وفات پاگئے اور ورثاء نے اس پر شدید احتجاج بھی کیا ہے۔ لغاری گروپ ڈیرہ غازیخان ڈویژن میں عددی اعتبار سے بھی زیادہ اسمبلی میں موجود ہیں وہ اپنا کردار موثر طریقے سے اور اپنی آواز جاندار انداز سے حکام تک پہنچائیں تو عام آدمی کے مسائل جو تھانہ، کچہری اور پٹوار خانے تک ہوتے ہیں وہ حل ہوسکتے ہیں کیونکہ اتنے بڑے اقتدار کے بعد بھی مسائل حل نہ ہوں تو پھر بدنصیبی ہوگی۔ چیف لغاری اگر میدان سیاست میں موثر کردار اداکریں جسطرح انہوں نے اب ساری انتظامیہ کو للکارا ہے تو افسر شاہی بات سننے اور تسلیم کرنے پر مجبور ہوجائیگی۔ چیف کی شفقت اومثفقانہ رویہ سب کو یاد ہے۔ واپڈا افسران کی ملازمت سے معطلی نے بھی ثابت کیا کہ چیف لغاری قوم کی اپنی حیثیت ہے اور انہیں نظر انداز کرنا عام بات نہیں ہے۔ اور وہ چیف ہی ہوتا ہے اس کی قیادت میں سب متحد ہیں وہ سب ناراضگیاں ختم کرکے لوگوں کو منظم کرنے کا ہنر جانتے ہیں اسی لیے SDOچوٹی کو بھی انہوں نے معاف کر دیا ہے اور وہ ملازمت پر بحال ہوچکے ہیں۔