Visit Our Official Web ڈیرہ غازیخان۔ امن امان کی بگڑی صورتحال Dastan Gou Dastan Gou داستان گو

ڈیرہ غازیخان۔ امن امان کی بگڑی صورتحال


کوہِ سلمان سے
احمد خان لغاری 

دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں اور صوبوں میں ہر قسمی قوانین موجود ہیں، چوری ہو، ڈکیتی ہو، بھتہ خوری ہو، رشوت ستانی یا کوئی بھی جرم ہو قوانین کے بعد ترامیم بھی جاری رہی ہیں، قوانین میں ترامیم بھی آسانی سے منظور ہو جاتی ہیں، اس سے بڑھ کر بھی معاملات اپنے ہاتھوں میں رکھنے کیلئے، گرفت مضبوط رکھنے کیلئے عدالتوں کی ہیت ترکیبی بھی بدلی جا سکتی ہے۔اور بدلی جارہی ہیں جس سے ملکی نظام ایک مستحکم نظام اور آہنی ہاتھوں میں آچکا ہے۔ سی سی ٹی ڈی سے سی سی ڈی اور پیرا (Perra)سے لیکر ایف سی کی نئی شکل تک سب کچھ موجود ہے لیکن لوگوں کے مسائل جوں کے توں ہیں۔ محکمہ پولیس کی طرف سے کھلی کچہریاں جاری ہیں موقع پر مسائل کے حل کے لیے احکامات صادر کیے جاتے ہیں۔لیکن جرائم اپنی جگہ موجود ہیں کھلی کچریوں میں پولیس کی کارکردگی میں بہتری کے اعلانات، جرائم کی بیخ کنی کے وعدے اور دعوے، فوری انصاف کی فراہمی کے بلند و بانگ اعلانا ت جاری ہیں لیکن نتائج نظر نہیں آتے سوائے اس کے دفتروں میں بیٹھنے کی بجائے عوامی مقامات پر عوام کی موجودگی میں نظر آنا ہیں۔ یہی حکمت عملی ہو لیکن اس ساری مشق میں عوامی ٹیکسوں سے ڈیزل پیٹرول اور ٹی اے کے بوجھ کے علاوہ کچھ حاصل وصول نہیں ہورہا۔ جان کی امان پاوئں تو کھلی کچہریوں میں درخواست گذار بھی اپنے ہی ہوتے ہیں اور زیادہ تر شکایتوں کو صاحب بہادر کے آنے سے پہلے دیکھ لیا جاتا ہے۔ عموماً ڈپٹی کمشنر اور ریونیو کے عملے میں پٹواری صاحبان زمینوں کے تنازعہ پر انتقال اور رجسٹریوں کے معاملات پر عوامی مسائل کو اپنی مرضی کے لوگوں کو کھلی کچہریوں میں اگلی کرسیوں پر بٹھا یا جاتا ہے۔ دراصل یہی لو گ پولیس اور پٹوار کے اپنے لوگ ہوتے ہیں۔ دیگر محکموں سے عام آدمی کو کوئی سروکار ہی نہیں ہوتا۔ یہ تمام معاملات سے افسران باخبر ہوتے ہیں، محض اپنی کاروائی اور اوپر تک اپنی کارکردگی واضع کرنے کیلئے ڈرامے سٹیج کیے جاتے ہیں۔ ایک طویل عرصہ ملازمت میں یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اور بڑے قریب سے دیکھتا رہاہوں۔ ایک بات افسران سے پوچھنے کی جرات کر تا ہوں کہ وہ ایک ڈویژن کے مختلف اضلاع اور تحصیلوں میں سفر کرتے ہیں تو کیا اہم شاہرا ہوں پر پولیس کے مختلف ادارے، کسٹم، ایکسائز کے لوگ کڑی دھوپ میں گاڑیوں کے کاغذات کی پڑتال کررہے ہوتے ہیں، کسی کمشنر اور ڈپٹی کمشنر آرپی او یا ڈی پی او نے روک روک ان کی تصدیق کی ہو کہ یہ واقعی پولیس کے لوگ ہیں یا کہ نہیں، پولیس سے بچنے کیلئے ٹرک ڈرائیور بھی دھوپ میں گاڑیاں کھڑی کر دیتے ہیں اور یہ تاثر دینے کی کو شش کر تے ہیں کہ ان کی گاڑی خراب ہے کیونکہ وہ گزریں گے تو پولیس کی سرکاری و غیر سرکاری کاروائی کا نشانہ بن جائیں گے۔ راقم الحروف ملتا ن سے ڈیر ہ غازیخان کا سفر تقریبا ہر ہفتے کرتا ہے تو ہیڈ محمدوالا سے پہلے پولیس کی پڑتال، جھنگ روڈ پر پسینے میں شرابور پولیس محافظ موجود ہوتے ہیں، مظفر گڑھ سے باہر نکلیں تو کسٹم، ایکسائز، سکریٹری آرٹی، ٹریفک پولیس، پٹرولنگ پولیس چالان اور اوور لوڈنگ، وزن کے نام پر فورسز موجود ہوتی ہیں۔ یہ مظفر گڑھ ضلع سے N-70کی کاروائی ہے۔ چالان کے نام پر بھتہ خوری جاری ہے، مبینہ طور پر محض موبائل نمبروں پر جازکیش یا ایزی پیسہ کروانے کا بھی کہا جاتا ہے اور اردگرد دیکھ کرنقد رقم بھی وصول کی جاتی ہے۔ ڈیرہ غازیخان شہر میں پل ڈاٹ، سمینہ چوک، گدائی چونگی اور دراہمہ روڈ پر لین دین عام بتایا جاتا ہے۔ چھوٹی گاڑیوں، چھوٹی کاروالوں کو بھی روکا جائے تو اگر اپنے آپ کو وکیل (ایڈووکیٹ) یا صحافی بتایا جائے تو اسے جانے دیتے ہیں۔ موٹر سائیکل والے بیچارے تو شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ 
قارئین کرام! ڈیرہ غازی خان کے لوگ گلبرگ ہاؤسنگ اور دیگر منسلکہ رہائشی کالونیوں میں اپنا سرمایہ برباد کرچکے ہیں اور گلبرگ ہاؤسنگ کے اصغر گورمانی پر کاروائی کا آغاز ہوچکا ہے جو اچھی بات ہے لیکن ان کے ساتھی اور انوسٹر کھلے بندوں دندناتے پھر رہے ہیں۔ گذشتہ دنوں ڈیرہ غازیخان سے باہر ایک کھلی جگہ پر دوستوں کے ساتھ چائے پی رہے تھے تو ہمارے قریب ہی ہماچے پر ایک باریش شخص کو ایک غریب اس کے کندھے اور ٹانگیں دبارہا تھا تو میں نے دوست سے پوچھا تو اس نے بتایا کہ یہ سمارٹ ولاز ہاؤ سنگ کے روح رواں جو ملتان تک پھیل چکے ہیں، یہ وہی صاحب ہیں شنید تو یہ ہے کہ وہ ملک چھوڑ کر فرار ہونے والے ہیں، لیکن میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں ان کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ ہمارے ادارے خاموش اور پولیس بے بس لگتی ہے، ہمارے نئے تعمیر شدہ محکمے ایسے لوگوں کو بیخ کنی سے کیوں ہچکچا تے ہیں؟ عوام کو ان سے نجات دلائی جائے۔ محض چھوٹے مجرموں سے حلف لینے اور ان کی زلفیں کٹوانے سے مسائل حل نہیں ہونگے۔ سی سی ڈی اور پیرا، فیڈرل فورس حرکت میں آئے اور ایسے مافیا ز کو جڑھ سے اکھاڑ پھینکے۔ میں لکھتا رہوں گا اور حکام کی توجہ مندل کراتا رہوں گا۔ اپنے ادارے ENIکے چیف ایگزیکٹو میجر ساجد، راجہ خالق اور خالد رند سے گذارش ہے کہ ادارہ کے نمائندہ جو ڈیرہ غازیخان میں مقرر ہیں اسے ہدایت کریں کہ مسائل کو حکام تک پہنچائے وگرنہ یہ مطالبے صدالصجرا ثابت ہونگے۔ ڈیرہ غازیخان کی مغربی پٹی جو کوہ سلیمان پر مشتمل ہے لادی گینگ اور موضع وڈور، بیلہ میں ضلع کے مختلف مقامات سے آئے ہوئے مجرموں نے علاقہ کو اپنا آماجگا ہ بنا رکھا ہے۔ مقامی لوگوں کا گھروں تک جانا مشکل ہوتا جارہا ہے، پولیس حکام، سی سی ڈی،پیرا اور ایف سی حکام امن وامان قائم رکھنے میں اپنا کردار اداکریں۔

Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url