تیسری جنگ عظیم ناگزیر ہے، لیکن وہ ہوگی کیسی؟
۔ ایٹمی جنگ ایسی ہوتی ہے توپھرقیا!مت کیسی ہوگی ۔ اسٹیلتھ ٹیکنالوجی ۔ یہ بھی زیری ھتیار ٹیکنالوجی کی ظاہری دنیا میں خاموش ۔ خوف ٹیکنالوجی گوریلا وار کہے سکتے ہیں) کسی نے شاید انہیں وقتوں کیلئے صد فیصد درست کہا تھا کہ “ انسان کو اپنی بقا کیلئے اپنے پاس ہتھیار کی ضرورت خوراک سے کہیں زیادہ ہوتی ہے ” اور یہ ہی وجہ ہے کہ عہد حاضر میں ہر چھوٹا بڑا ملک اپنے دفاع کو زیادہ سے زیادہ مستحکم اور مضبوط بنانے کی تک ودو میں لگا رہتا ہے ۔ جہاں دنیا میں جدید سے جدید آلات کی خریدو فروخت دفاع سے مشروط ہے وہی دنیا کی مہنگی ترین ٹیکنالوجی اسٹیلتھ کے حامل ہیلیز ، طیارے ، میزائل ، ڈرونز ، ریڈار ، الات اور دیگر ساز و سامان بھی ہر ملک کی خواہش ہیں ۔ اسٹیلتھ ٹیکنالوجی دفاع کیلئے کتنی ساز گار اور اہم ہے ، اسے جاننے سے قبل ہمیں یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ ہے کیا ؟ ؟ ، اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کی اقسام ۔ سیٹلائٹ ۔تمامخطرنا!ک میزائل تمام فضائی جہاز وہ جو کہ نہایت ترین خطرناک ہیں اور دشمن کے جدید ریڈار ہتھیاروں پر نظر نہیں آتے ۔ اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کو ہم ایل او ٹیکنالوجی یعنیٰ لو آبزرورایبل ٹیکنالوجی بھی کہتے ہیں ۔ ۔ یہ فوجی اور دفاعی نظام کی ایک ایسی جزویت ہے جو عسکری فضائیہ اور بحریہ یعنیٰ طیارے ، جہاز ، ہیلی کاپٹر ، آبدوز ، میزائل ، سیٹلائیٹ اہل کاروں کو ایسی سہولت اور تیکنک فراہم کرتی ہے جس سے آپ دشمن کے ریڈار ، انفرا ریڈ ، سونر اور دیگر سراغ لگانے والے آلات پر بہت مشکل یا اکثر حالات میں. خاموشی سے.نہ نظر آتے ہوئے اسے تباہ کر سکتے ہیں. بالکل نموار نہیں ہوپاتے اور دشمن کے جانے بغیر اپنا مشن اور کام بخوبی انجام دے سکتے ہیں ۔ یہ جدید ٹیکنالوجی کا ایک ایسا عسکری کیموفلاج ہے ، جو نئے زمانے کی خصوصیات ، دفاعی نظام ضروریات. کی اہم ضرورت بن چکا ہیں ریڈار ۔ جو کسی جدید طیارے کے میزائل ھتیار کا مد مقابل ملک کو پتہ ہی نا چلے ؟ سمجھ لے کے مدمقابل دوسرا ملک توتباہ ہی ہو گیا اسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس طیارے ، جہاز ، آبدوز ، آلات ، ریڈار اور ہیلی کاپٹر نہ ریڈار کی الٹرا وائیلٹ شعاعوں کی پکڑ میں آسکتے ہیں اور نہ ہی کوئی ان کی آواز سن سکتا ۔TouchShield_Stealth4 Stealth- Speaker- Product اس ٹیکنالوجی کی بدولت آج تک امریکا دنیا کی دفاعی طاقت پر حاوی تھا ، اور کوئی ملک اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا ، اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کے حامل ہیلی کاپٹرز ، جیٹ طیارے ، آلات ، ریڈار اور آبدوز امریکا کے جدید اور مضبوط دفاعی نظام کی سب سے بڑی اور اہم لکیر تھی ۔ یہ دنیا کا مہنگا ترین سسٹم ہے ۔ دفاعی میدان میں امریکا کی یہ ہی برتری کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں تھی برف زار پہاڑوں سے لےکرافغانستان کے صحراؤں تک تپتے راہ گزاروں سے کر کر منجمد گلیشئر تک ہر جگہ امریکی فوجی طاقت کا طوطی بولتا تھا ؟ جس کی وجہ سے امریکا پوری دنیا میں دندناتا پھر رہا تھا ؟ لیکن اب چائنا پاکستان ۔ بھی اس ٹیکنالوجی میں آگئے ہیں ۔ طاقت کا توازن برابر کی بنیادوں پر آ چکا ہے ۔ اسٹیلتھ ٹیکنالوجی اور الیکٹرانک وار فیئر جیسی خصوصیات سے لیس کہا جاتا ہے جس سے جہاں یہ ریڈار کی نظروں سے بچ کر دنیا کے بہترین دفاعی نظام میں داخل ہوگیا ہیں ، وہیں اسے ناکارہ بھی بنا سکتے ہے ۔ مطلب جدید میزائل فضائیہ بحریہ میں استمال کے سرکٹ الیکٹرونک کو کنٹرول کرکے جام کیا جاسکتا ہے الٹا دشمن پر ہی وار کیا جاسکتا ہے ان کو کنٹرول کر کے ۔ ۔ یہ طیارہ جدید ترین ریڈارزسینسرز اور ایویونکس کی بدولت پائلٹ کو زمین اور فضا میں چاروں طرف کے حالات سے نہ صرف باخبر رکھتا ہے بلکہ جمع کی گئی انٹیلیجنس کو براہ راست اس سے لنک دوسرے اسٹیشنز کو بھی بھیج سکتا ہے مضبوط ترین دفاعی تیکنک کی بدولت دیگر ممالک بھی اس میدان میں طبع آزمائی کر رہے ہیں ، کچھ ممالک اس ٹیکنالوجی کو حاصل کرنے میں کامیاب تو بیشتر ناکام ہوچکے ہیں ۔ ایسی ہی ایک مثال پاکستان اور چین کے مشترکہ پروجیکٹ کی ہے ۔ چین کا اسٹیلتھ طیارہ ’’ ایف سی 31 جرفالکن ‘‘ عرف ’’ جے 31 ‘‘) ، جدید ترین عسکری ٹیکنالوجی کے میدان میں چین کو امریکا کے قریب تر لے آیا ہے کیونکہ اسے صحیح معنوں میں امریکی ’’ جوائنٹ اسٹرائک فائٹر ‘‘( جے ایس ایف) کا مدمقابل کہا جاسکتا ہے ، اب تک اس کا دوسرا پروٹوٹائپ آزمائشی پروازیں کرچکا ہے ، اس منصوبے میں پاکستانی انجینئر اور سائنسدان بھی چینی ٹیم کے ساتھ شریک ہیں ، جب کہ ایک اور جے 20 جو جدید ترین چینی لڑاکا طیارہ اس میں بھی پاکستانی ماہرین شریک ہوچکے ہیں ، یہ طیارہ بھی اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کا حامل ہے ، یہ اسٹیلتھ طیارے ڈیٹا لنک کے ذریعے دشمن کے میزائلوں کا کمانڈ اینڈ کنٹرول حاصل کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں ۔ ان طیاروں کا شمار بھی ففتھ جنریشن کے طیاروں میں ہوتا ہے ۔ یہ پہلا اسٹیلتھ طیارہ ہے جو امریکا سے باہر کسی دوسرے ملک میں وجود میں آیا ۔ اس چینی جنگی طیارے کی دل دہلا دینے والی اڑان امریکیوں کے دل و دماغ میں تشویش کی لہر دوڑا چکی ہے دوسری جانب پاکستان نے بھی مقامی طور پر تیار اسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس ۔ جدید میزائل ڈارون ۔ طیارے ۔ ہیلی کاپٹر حتف آٹھ اور رعد کے کامیاب تجربے کے بعد دفاعی میدان میں نیا سنگ میل عبور کرکے اپنی مسلز پاور دنیا خاص کر روایتی دشمن انڈیا کو دکھا چکا ہے ۔ اس وقت امریکا ، روس ، چین پاکستان بھارت کے اعلاوہ ۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے ملیشیا سعودی عرب ۔ ترکی ، ایران اور سویڈن بھی اسٹیلتھ طیارے بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں ، تاہم یہ وقت ہی بتائے گا کہ پاکستان کی طرح کون اس فیلڈ میں مقامی طور پر خودکفیل ہوتا ۔ پاکستان بند باد پاک فوج پائندہ باد۔
