آپریشن "بنیان مرصوص" اور بارڈر ملٹری پولیس میں بھرتیاں
احمد خان لغاری
کوہ سلمان سے
پاک بھارت کی حالیہ مختصر مگر دلچسپ جنگ جو دو ملکوں کے علاوہ دو نظریات کی جنگ ہے۔ جیسا کہ نام سے واضح ہے آپریشن سندور کے مقابلے میں آپریشن" بنیان مرصوص " تھا۔ جو الحمدللہ کامیاب ہوا پاکستانی عوام جشن منا رہی ہے کیونکہ پاک فوج نے اس بار جو کر دکھایا جس کا بھارت کو کیا دنیا کے طاقتور ممالک نے بھی نہیں سوچا ہوگا امریکہ فرانس، برطانیہ اور روس کی طاقتیں ہار گئی ہیں۔ اور پاکستان اپنے جذبہ ایمانی سے اور شوق شہادت کے جذبے سے یہ جنگ جیت گیا ہے۔ بھارت بھی جشن منا رہا ہے لیکن وہ جانتا ہے کہ وہ میدان میں چت پڑا تھا۔ اسرائیلی ڈرون گرائے گئے۔ فرانس کے رافیل طیارے گرائے گئے روس کے SUMKI-30کہاں پڑے ہیں.برطانوی VAVS LTD کا کیا حشر ہوا۔اور ان کا ڈیفنس سسٹم 5400 کا کیا بنا بھارت کا بڑا بزنس ایونٹIPL ملتوی ہوا بھارت کو اپنے 36 ایئرپورٹس بند کرنا پڑے بھارتی معیشت کو 83 بلین ڈالر کا نقصان ہوا پاکستانی ایئر سپیس بند ہونے سے بھارتی ایئر لائنز خسارے میں ہے۔ ملٹری انسٹالیشن تباہ ہو گئیں،ہندوستان کے سو سے زیادہ ڈرون تباہ ہوئے۔ پاکستانی ہیکرز نے دفاعی حساس معلومات چوری کر کے ڈارک انٹرنیٹ پر برائے فروخت ڈال دیں۔بھارت اب مزید عدم استحکام کا شکار ہوگا اور دنیا دیکھے گی بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے لیکن مناسب نہیں ہے۔ ہندوستانی میڈیا جھوٹ بول بول کر اب سچ بتانے پر مجبور ہو گیا ہے۔ پاکستان کے ادارے اور تمام سیاسی جماعتیں باہمی اختلافات کے باوجود متحد تھیں اور اپنی پاک فوج کی پشت پر تھی اچھا ہوا کہ جنگ بندی ہو چکی ہے۔ اور یہ جنگیں کسی بھی ملک اور خطے کے لیے کبھی بھی نیک شگون نہیں ہوتیں۔ لیکن قوم ریاست اورمسلح افواج کو اپنی جنگی صلاحیتیں بہتر سے بہتر بنانے کی کاوشیں جاری رکھنی چاہیے تاکہ کوئی ملک دور ہو یا نزدیک میلی آنکھ سے ہرگز نہ دیکھ سکے۔
قارئین کرام! حالیہ مختصر اور خوفناک جنگ جس سے بھارت دو چار ہوا اور پاکستان کا بھارت کے خلاف سائبر اٹیک تاریخ کا سب سے بڑا حملہ قرار دیا جانے لگا ہے۔ جس سے بھارت کا جدید ترین دفاعی نظام تباہ ہو گیا ہے۔ اور سب سے غیر متوقع دھجکا پاکستان کی سائبر وار سے لگا ہے حالانکہ آئی ٹی کے شعبے میں پاکستان کو بھارت کا مد مقابل ہی نہیں سمجھا جاتا۔ لیکن پاکستان نے مواصلاتی لائنوں ایئر ٹریفک سسٹم اور بھارت کے ڈیجیٹل ڈیفنس کنٹرول کو بھی غیر موثر کر دیا ہے۔ اس کے انداز ے لگائے جا رہے ہیں اسی طرح ہماری قومی فورسز ہوں یا پھر علاقائی پولیس یا پھر ملٹری فورسز ان کو بھی اسی طرح ٹرینڈ کرنا پڑے گا اور فورسز تبھی اپنے اہداف حاصل کرتی ہیں جب کسی کی بھرتی کا غیر جانبدارانہ ہوگا تو امن و امان کی بحالی اور ملک دشمن عناصر کی سر کوبی بخوبی ہو سکے گی۔
قارئین کرام! حالیہ مختصر اور خوفناک جنگ جس سے بھارت دو چار ہوا اور پاکستان کا بھارت کے خلاف سائبر اٹیک تاریخ کا سب سے بڑا حملہ قرار دیا جانے لگا ہے۔ جس سے بھارت کا جدید ترین دفاعی نظام تباہ ہو گیا ہے۔ اور سب سے غیر متوقع دھجکا پاکستان کی سائبر وار سے لگا ہے حالانکہ آئی ٹی کے شعبے میں پاکستان کو بھارت کا مد مقابل ہی نہیں سمجھا جاتا۔ لیکن پاکستان نے مواصلاتی لائنوں ایئر ٹریفک سسٹم اور بھارت کے ڈیجیٹل ڈیفنس کنٹرول کو بھی غیر موثر کر دیا ہے۔ اس کے انداز ے لگائے جا رہے ہیں اسی طرح ہماری قومی فورسز ہوں یا پھر علاقائی پولیس یا پھر ملٹری فورسز ان کو بھی اسی طرح ٹرینڈ کرنا پڑے گا اور فورسز تبھی اپنے اہداف حاصل کرتی ہیں جب کسی کی بھرتی کا غیر جانبدارانہ ہوگا تو امن و امان کی بحالی اور ملک دشمن عناصر کی سر کوبی بخوبی ہو سکے گی۔
ہم اگر ڈیرہ غازی خان کے کوہ سلیمان میں امن و امان کی ذمہ دار فورسز کے حوالے سے بات کریں تو ماڈر ملٹری پولیس اور بلوچ لیوی فورسز ہر لحاظ سے اہم ہیں۔ بارڈر ملٹری پولیس کے اپنے تھانے ہیں اور فورس ہے جن کے ہیڈ کوارٹر ضلعی سطح پر موجود ہیں ہر دو فورسز کے کمانڈنٹ پولیٹیکل اسسٹنٹ ہوتے ہیں۔اور سینٹر کمانڈنٹ ہر ضلع یعنی ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے ڈپٹی کمشنر ہوتے ہیں۔ کمشنر نگران اعلی ہوتے ہیں کوہ سلیمان دونوں اضلاع کے مغربی طویل حصہ پر مشتمل ہے۔اور باہر سے آنے والے حملہ آور ان پہاڑوں کے راستے سے پنجاب میں داخل ہو رہے۔ انگریز دور میں 1904 میں ان فورسز کی ضرورت محسوس کی گئی تو ان کی بنیاد رکھی گئی وہ سلیمان کے تمام بلوچ قبائل پر مشتمل نوجوان ہنر مندوں کو اس میں بھرتی کیا گیا کیونکہ مقامی افراد اپنے علاقے اور ایک دوسرے قبیلے کو بخوبی جانتے تھے اس طرح جرائم کے قلع قمع کرنے میں بھی مدد ملتی تھی اور باہر سے آنے والے لوگوں کی پہچان ہو جاتی تھی ان فورسز کی قوت بڑھانے کے لیے مختلف پوسٹوں میں اضافہ کیا جاتا رہا لیکن مختلف اسامیوں میں اضافہ سردار فاروق احمد خان لغاری کے دور صدارت میں ہوا۔وہ حالات سے آگاہ تھے اور بارڈر ملٹری پولیس کی اہمیت سے آگاہی بھی رکھتے تھے لہذابوجوہ بھرتیوں کا عمل مکمل نہ ہو سکا سوائے ملازمین کے وفات یا جانے یا طبی بنیادوں پر ریٹائرڈ اہلکاروں کے بچوں کی-A 17 کے تحت بھرتیوں کا عمل جاری رہا تاہم باقاعدہ بھرتیاں نہ ہونے کی وجہ سے مختلف آسامیوں پر کام کرنے والے ریٹائرمنٹ اور اموات میں تھی جس کی وجہ سے تھانوں میں اہلکاروں کی واضح کمی اور کو سلیمان میں امن و امان کی صورتحال جس میں سمگلنگ اور ملک دشمن ہر سرگرمیاں بڑھ چکی تھیں۔حکومت پنجاب نے بروقت فیصلہ کرتے ہوئے اسامیاں مشتہر کرنے کا فیصلہ کیا اور تقرریوں کا پہلا مرحلہ مکمل کیا کمشنر ڈیرہ غازی خان اور دیگر ذمہ داران نے اس بار یہ فیصلہ کیا کہ نئی تقرریاں خالص میرٹ کی بنیاد پر کی جائیں گی کوہ سلیمان میں بسنے والے بلوچ تمن کے کوٹے کے مطابق اہلیت کی بنیاد پر تقرریاں عمل میں لائی جائیں گی کسی تمندار کی غیر ضروری سفارش اور اثر رسوخ کو قبول نہیں کیا جائے گا بلوچ اقوام اور تمن سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے بھرپور حصہ لیا اور پہلے مرحلے میں مقامی بلوچ تمن کے علاوہ پوٹو ہار پنڈی اٹک جیلم چکوال اجلاق کے امیدواروں سے درخواستیں طلب کی گئی اس سارے عمل میں ڈیرا غازی خان کے کمشنر ڈپٹی کمشنر اور پولیس حکا م نے اس سارے عمل کو شفاف بنانے کے لیے ویڈیوز اور دستاویزی ثبوت کو اہمیت دی تاکہ سارے عمل کو شفاف بنا بنایا جا سکے.
تحریری امتحان سے دوڑ میں ان تمام معاملات کا خصوصی دھیان رکھا گیا دوسرے مرحلے میں بھی صوبیدار، نائب صوبیدار، محرر سپاہی کلرک، ٹیلر ماسٹر اور دیگر اسامیوں کے ٹیسٹ مکمل ہو چکے ہیں پہلی مرحلے میں 325 لوگوں کی بھرتی کا عمل مکمل ہو چکا ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں بھی یقین سے کہا جا سکتا ہے۔ کہ وہ بھی تمن داروں کے اثر رسوخ سے آزاد اور افسر شاہی کے دباؤ سے آزاد ہوں گی حکومت پنجاب نے بارڈر ملٹری پولیس اور بلوچ لیوی جیسے اہم اداروں کی بہتری کے لیے 500 ملین روپے منظور کیے۔جس میں گاڑیوں ضروری اسلحہ کیمونیکیشن سسٹم وائر لیس سسٹم کی بحالی پر خرچ کیے جائیں گے۔ تھانوں کی عمارتوں پر بھی خطیر رقم خرچ ہو رہی ہے امید کی جاتی ہے کہ کو سلیمان میں ایک تبدیلی نظر ائے گی جس سے پورے کوہ سلمان میں سمگلنگ اور ملک دشمن عناصر کی آمد کے تمام راستے مسدود ہو جائیں گے اور عوام سکون سے نیندکر سکیں گے۔اگر چہ یہ تجاویز بھی رہی ہیں کہ بارڈر ملٹری پولیس کو پنجاب پولیس کا حصہ بنادیا جائے لیکن ان تجاویز پر کبھی عمل نہ ہو سکا۔27 سال بعد ہر دو فورسز میں منصفانہ بھرتیوں پر ہرتمن کے نوجوان خوش ہیں۔ اور آئندہ بھی علاقے کی بے روزگاری کے خاتمہ کے ساتھ اپنی مغربی راستوں پر ہمارے نوجوان مستعد نظر آئیں گے جس طرح جاری مسلح افواج نے انڈیا کی جارحیت کے مقابلے میں "بنیان مرصوص "ہونے کا ثبوت دیا اسی طرح ہمارے بارڈر ملٹری پولیس اور بلوچ لیوی کے نوجوان بھی اپنی قابلیت کے بل بوتے پر بھرتی ہو کر امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے ساتھ ملک دشمن عناصر کا داخلہ بھی بند کر دیں گے علاقے کے عوام افسران ڈیرہ غازی خان اور اس تقرریوں اور تعیناتیوں کے عمل پر سب نگرانوں کے شکر گزار ہیں۔