Visit Our Official Web فِتنةُ الہندوستان اور ہٹلر، یاہو اور مُودی موازنہ Dastan Gou Dastan Gou داستان گو

فِتنةُ الہندوستان اور ہٹلر، یاہو اور مُودی موازنہ



میجر (ر) ساجد مسعود صادق

اس سے قطع نظر کہ دہشت گردی کی جنگ حقیقی تھی یا مصنوعی پاکستان کے لیئے واقعتاً یہ حقیقی جنگ ہے جو ابھی ختم نہیں ہوئی۔  پہلے پاکستان عالمی برادری کے ساتھ ملکر عالمی دہشت گرد اور انتہاء پسند تنظیموں کے ساتھ نبرد آزما رہا جس میں پاکستان نے ایک لاکھ قیمتی جانوں کے ساتھ ساتھ بہت بڑی معاشی قربانی بھی دی۔ اس وقت  پاکستان کی  دہشت گردی کے خلاف  جنگ اُن  تنظیموں کے ساتھ ہے جس کی پُشت پناہی دہشت گرد ریاست (بھارت) کررہا ہے۔  "ٹی ٹی پی" ہو یا  "بی ایل اے" ان دونوں تنظیموں کی پُشت پناہی کے پاکستان کے پاس ناقابل تردید شواہد موجود ہیں کہ ان کی پُشت پناہی بھارت کررہا ہے۔ بھارت کی یہ پراکسیز تنظیمیں ہوں یا پھر  بھارتی طریقہ واردات یہ  موجودہ  دور کا سب سے بڑا فتنہ ہے جسے بجا طور پر "فتنة الہندوستان"  کا نام دیا گیا ہے۔ بھارتی مذہبی تعصب پرستی کی آگ میں اندھی قیادت  آج بھی سن 1971ء کی طرز پر پاکستان کے دو صوبوں میں "مُکتنی باہنی" طرز کی بغاوت کی خواہاں ہے۔ آپریشن بُنیان مرصوص کے بعد  ان بھارتی پراکسیز کا سر کُچلنے کا اب وقت آگیا ہے۔ 

دُنیا کی "سب سے بڑی سیکولر جمہوری ریاست"  کی دعویدار بھارتی ریاست  اور "ہندوتوا" اور "چانکیائی"  آئیڈیالوجی  پر عمل پیرا  "بی جے پی"  بھارتی حکومتی پارٹی کی سرپرستی میں بھارتی ریاست جنوبی ایشیاء کی  بلاشُبہ ایک  "دہشت گرد اسٹیٹ" ہے۔ آج  حکومتی سرپرستی میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کے شر سے بھارت میں بسنے والی مُسلمانوں سمیت تمام اقلیتیں اور جنوبی ایشیاء کا کوئی مُلک بھی  محفوظ نہیں۔ جنوب ایشیائی  خطے میں  گھناؤنے بھارتی عزائم کو بھارتی پارلیمنٹ  میں آویزاں نقشے کی مدد سے سمجھا جاسکتا ہے۔ اس نقشے کے مطابق پاکستان سمیت جنوبی ایشیاء کے  تمام ممالک اور چین کے صوبے "تبت" کو بھی بھارت کا حصہ دکھایا گیا ہے۔ اس نقشے سےظاہر ہوتا ہے کہ  یہ  پراجیکٹ  محض  بی جی پی کا ہی نہیں بلکہ بھارت کی دیگر پارٹیاں بھی اس کو تسلیم  بھی کرتی ہیں اور اس کی حمایت بھی کرتی ہیں۔ اسی پراجیکٹ کے لیئے بھارت ہمیشہ ہمسائیوں کے معاملات میں  دخل اندازی  سے لیکر وہاں دہشت گردی ،علیحدگی پسندعناصر  کی امداد اور کمزور ہمسایہ ممالک  کو  ہر وقت ڈرانے دھمکانے میں ہر وقت مصروف رہتا ہے۔

ہٹلر، نیتین یاہو اور نریندرا مُودی کی شخصیات اور سیاسی افکار  اور عزائم میں رتی بھر کا بھی فرق نہیں ہے۔ ہٹلر وہ نسل پرست شخص تھا جس نے " آریائی نسل" کی بُنیاد پر نسل پرستی کی جنگ میں پوری دُنیا کو جھونک دیا جس میں لاکھوں انسان لقمہ اجل بنے، اپاہج ہوئے اور پورے  یورپ کی معیشت تباہ ہوکر رہ گئی۔ ہٹلر کا آئیڈیا آریائی نسل کی ایک "جرمن ریس"  پر مُشتمل ریاست بنانا تھا جس کے لیئے اُس نے Lebensarum  یعنی "مزید جگہ کی ضرورت" پوری کرنے کے لیئے ملحقہ علاقوں پر قبضہ شروع کیا۔ ہوس میں بڑھتے بڑھتے  ہٹلر نے ناصرف پورے یورپ  پر قبضہ کرلیا بلکہ دُنیا کے ہر مُلک سے محاذ آرائی شروع کردی جو عالمی جنگ کا باعث بن گئی۔ ہٹلر کی طرح معصوم فلسطینیوں کا قاتل  "نیتن یاہو" بھی "گریٹر اسرائیل" کے پراجیکٹ کی خاطر تمام ملحقہ اسلامی ریاستوں کے ساتھ اس وقت حالت جنگ میں ہے جو یقیناً عالمی جنگ کا باعث بن سکتا ہے۔  جس طرح نیتین یاہو کی قیادت میں  اسرائیل معصوم  اور نہتے فلسطینیوں پر ظُلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے یہی سب کُچھ مُودی کشمیر میں کررہا ہے۔

نریندرا مُودی بھی ہٹلر اور نیتین یاہو  کی طرح تعصب پرستی کی بُنیاد پر ایک ایسی ریاست بنانے کا خواہاں ہے جس میں جنوبی ایشیاء کے تمام ممالک (پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان، سری لنکا، بھوٹان، نیپال) اور چینی صوبہ تبت بھی شامل ہوں گے۔ یہی وہ بھارتی آئیڈیا ہے جسے "اکھنڈ بھارت" یا "مہا بھارتا" کا نام دیا جاتا ہے۔ جنوبی ایشیاء کے تمام ممالک میں بھارتی دخل اندازی کے  ناقابل تردید اور ٹھوس شواہد موجود ہیں۔  پاکستان واحد مُلک ہے جس نے گذشتہ اٹھہتر سال سے  اس  تعصب پرستی اور گھناؤنے عزائم کے آگے بند باندھ رکھا ہے۔ زیر بحث تینوں شخصیات میں مُشترک اقدار کے ساتھ ان تینوں کے ساتھ  مُفاد پرستی کی بُنیاد پر  عالمی برادری کا سلوک بھی یکساں ہے۔ ہٹلر کے گھناؤنے عزائم پر  Policy of Appeasement گواہ ہے اور نیتین یاہو کی بربریت پر نہ صرف عالمی دُنیا خاموش ہے بلکہ اسرائیل کو تو  مغربی عالمی طاقتوں کی سرپرستی  اور حفاظت بھی حاصل ہے۔    لیکن حالیہ چین امریکہ  ٹینشن میں بھارت ایک "لاولد" ریاست کی مانند ہے جس کی موجودہ  پالیسیوں کی وجہ سے   ٹُوٹ کر  ٹُکڑے  ٹُکڑے بھی ہوسکتے ہیں۔

بھارتی جنونی قیادت کی فہم سے یہ بات بالاتر ہے کہ سن  1971ء اور آج کے ایٹمی پاکستان کی طاقت میں بہت فرق ہے۔ عالمی طاقتیں بھی بھارت کو  تجارتی منڈی سمجھتے ہوئے خاموش اور اس چیز سے لاپرواہ ہیں کہ بھارتی  گھناؤنے عزائم  پوری دُنیا کی  تباہی کا باعث بن سکتے ہیں۔  دہشت گردی کی جنگ کے دوران جب پاکستان عالمی برادری کے ساتھ ملکر دہشت گردی کی عالمی جنگ میں مصروف تھا ایسے میں بھارتی حرکتوں پر  عالمی طاقتوں  (بالخصوص امریکہ) نے   آنکھیں بند کیئے رکھیں۔ موقعہ سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے ایک طرف تو بھارت نے   اپنے آئین کے آرٹیکل 370کو معطل کرکے مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ بنانے کی کوشش کی دوسرے نمبر پر کشمیر میں ہندو آبادکاری کرکے آبادی کا تناسب بھی تبدیل کیا اور ساتھ ہی ساتھ معصوم اور نہتے کشمیریوں پر ظُلم کے پہاڑ بھی توڑے۔  پہلگام  فالس فلیگ آپریشن کے بعد  طاقت کے نشے میں  بھارتی جنون کا یہ عالم تھا کہ  بھارت  پاکستان کوختم کرنے کے خواب دیکھنے لگا۔ بھارت کی اس خام خیالی کا محض چند گھنٹوں میں آپریشن بُنیان مرصوص  نے  بُھرکس نکال دیا۔ 

  بلوچستان میں معصوم بچوں پر بربریت سے بھرپور بُزدلانہ  حملے، سندھ طاس معاہدے کی معطلی کی رٹ اور آپریشن سندور جاری ہے  کی بھارتی ضد بتا رہی ہے بھارت نے آپریشن بُنیان مرصوص سے بھی کُچھ سیکھا نہیں۔افواج پاکستان کو چاہیئے کہ وہ بھارتی پراکسیز کا سر کُچلنے کے لیئے  بلوچستان اور کے پی میں ایک گرینڈ آپریشن کریں اور اس  بات کے اشارے بھی مل رہے ہیں کہ پاکستان ایسا عنقریب کرنے والا ہے۔ اسی طرح پاکستان کو  بھارتی پراکسیز کا مسئلہ تمام تر ثبوتوں کے ساتھ یو این او میں  عالمی برداری کے سامنے   لے  جاکر بھارتی عزائم اور کرتوتوں کو کھول کر بیان کرنا چاہیئے۔  بھارت اس وقت ایک ایسی آگ سے کھیل رہا ہے کہ جو دو مُلکوں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ  یہ  ایٹمی  اور عالمی جنگ کی شکل  بھی اختیار کرسکتی ہے جس کی لپیٹ میں جنوبی ایشیاءکے ساتھ پوری دُنیا  بھی آسکتی ہے۔ اس سے پہلے کہ دیر ہوجائے  پاک بھارت تمام تنازعات جن  میں بلوچستان اور کے پی میں پراکسیز کو بھارتی سپورٹ، کشمیر اور سندھ طاس معاہدہ سرفہرست ہیں پر عالمی برادری کو جگانا ضروری ہے۔

بلوچستان میں معصوم بچوں پر بربریت سے بھرپور بُزدلانہ  حملے، سندھ طاس معاہدے کی معطلی کی رٹ اور آپریشن سندور جاری ہے  کی بھارتی ضد بتا رہی ہے بھارت نے آپریشن بُنیان مرصوص سے بھی کُچھ سیکھا نہیں۔افواج پاکستان کو چاہیئے کہ وہ بھارتی پراکسیز کا سر کُچلنے کے لیئے  بلوچستان اور کے پی میں ایک گرینڈ آپریشن کریں اور اس  بات کے اشارے بھی مل رہے ہیں کہ پاکستان ایسا عنقریب کرنے والا ہے۔ اسی طرح پاکستان کو  بھارتی پراکسیز کا مسئلہ تمام تر ثبوتوں کے ساتھ یو این او میں  عالمی برداری کے سامنے   لے  جاکر بھارتی عزائم اور کرتوتوں کو کھول کر بیان کرنا چاہیئے۔  بھارت اس وقت ایک ایسی آگ سے کھیل رہا ہے کہ جو دو مُلکوں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ  یہ  ایٹمی  اور عالمی جنگ کی شکل  بھی اختیار کرسکتی ہے جس کی لپیٹ میں جنوبی ایشیاءکے ساتھ پوری دُنیا  بھی آسکتی ہے۔ اس سے پہلے کہ دیر ہوجائے  پاک بھارت تمام تنازعات جن  میں بلوچستان اور کے پی میں پراکسیز کو بھارتی سپورٹ، کشمیر اور سندھ طاس معاہدہ سرفہرست ہیں پر عالمی برادری کو جگانا ضروری ہے۔

Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url