Visit Our Official Web آپریشن بُنیان مُرصوص: افواجِ پاکستان نے قوم کا سر فخر سے بُلند کردیا Dastan Gou Dastan Gou داستان گو

آپریشن بُنیان مُرصوص: افواجِ پاکستان نے قوم کا سر فخر سے بُلند کردیا


 

میجر (ر) ساجد مسعود صادق

حدِ وسعتِ بصیرت "بُنیان مرصوص" پھیلی تھی۔ جی ایچ کیو کے اُن بند کمروں سے لیکر جہاں "آپریشن بُنیان مُرصوص" کی پلاننگ کی گئی، کشمیر کی وہ چوٹیاں جو  دیوارِ چین کی طرح  بُلند  ہیں اور جہاں "خاکی وردی میں خاک نشین مجاہدین اسلام و پاکستان" صدائے اور نوائے حق کے لیئے دُشمن پر پل پڑنے کے لیئے تیار تھے، ابا بیلوں کا غول (پاکستانی فائٹرز جیٹ) اپنے پنجوں میں کنکریاں (میزائل) لیئے پر تول رہے تھے، فتخ میزائل (اسٹریٹیجک پلاننگ ڈویژن)  بھارت  پر بجلی بنکر گرنے والا تھا،  مجاہدین اسلام وپاکستان کے لیئے ہاتھ اُٹھائے اللّٰہ سے فتح و نصرت کی دعائیں مانگتی پاکستانی قوم یہ سب "بنیان مرصوص" تھی یعنی سیسہ پالئی دیوار۔   افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری  طاقت کے نشے میں عصر حاضر کے  بدمست ابرہا (مُودی جنونی) کو بار بار سمجھا رہے تھے کہ "ٹکراؤ چاہتے تو آجاؤ ہم تیار ہیں لیکن بہتر ہے تُم ہمیں نہ آزماؤ" وہ سمجھارہے تھے کہ ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھو، اُنہوں نے بار بار بتایا کہ تُمہاری جنونیت کا ہمارے پاس توڑ ہے لیکن ہم خون ناحق بہانا نہیں چاہتے لیکن بھارت نہ سمجھا اور آخر کار "فتح  ون میزائل"  کی زبان ہی اُسے سمجھ آئی۔

بھارت کو ناز تھا کہ اُس کی معیشت پاکستان کے مقابلے میں بہت مضبوط ہے، اسے فوجی  تعداد پر بھی گمنڈ تھا،  جدید اسرائیلی ہاروپ  ڈرونز اور  ناقابل شکست فرانسیسی رافیل طیارے اور روسی  ساختہ S-400 اینٹی میزائل ڈیفنس سسٹم   پر بھی اسے ناز تھا لیکن  کُفر و شرک کے ان علمبرداروں کو یہ بھول گیا کہ "معرکہ طالوت  و جالوت سے لیکر معرکہ بدر تک"  اور ابرہا کی خانہ کعبہ پر  یلغار سے لیکر قلعہ اسلام (پاکستان)  پر ہندوستان کے حملے تک معرکہ حق وباطل  برپا ہے جس میں اللّٰہ کی سُنت نہیں بدلتی۔ اللّٰہ اپنے اوپر کامل یقین رکھنے والوں اور بھروسہ کرنے والوں (مُتوکلین) کو مایوس نہیں کرتا بلکہ ہمیشہ فتح یاب کرتا ہے خواہ وہ تعداد میں تھوڑے ہوں اور معاشی طور پر بھی کمزور ہوں اس سے اللّٰہ کی سُنت میں کوئی  تبدیلی نہیں آتی اور قانون قدرت یہ ہے کہ  "جو حق کا علم بُلند کرنے کے لیئے اُٹھے گا اللّٰہ کی نصرت اُس کے ساتھ ہوجائے گی، اللّٰہ ان مجاہدین کی سواریوں کی بھی قسم کھائے گا اور فرشتوں سے مدد فرمائے گا۔" (بحوالہ قرآن کریم)  معرکہ پاک و ہند ہمیشہ "حزب اللّٰہ اور حزب الشیاطین" کا معرکہ رہا ہے اسی لیئے 10 مئی کی صبح اللّٰہ کی مدد و نصرت افواج پاکستان کے ساتھ تھی اور فتح بھی یقینی  افواجِ پاکستان کی ہی  ہونی تھی۔

  10مئی بروز ہفتہ سن 2025ء کو جُند اللّٰہ (افواج پاکستان) اللّٰہ کے حبیب ﷺ  اور اُن کے اصحاب رضی اللّٰہ عنہم اجمعین کی سُنت پر عمل کرتے ہوئے نماز فجر کے فوراً  دُشمن کے لشکر میں جاگُھسے اور ان کی صفیں چشم زدن میں پلٹ کر رکھ دیں۔  مغرور بھارت پر قہر ٹوٹ پڑا۔ پاکستانی شاہین جب بھارتی گدھوں پر پل پڑے تو بھارتی بُزدلی کا یہ عالم تھا کہ  "نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن" یعنی نہ بھاگنے کا وقت تھا اور نہ چُھپنے کی جگہ۔ چند گھنٹوں میں پاکستان نے ناصرف اپنے معصوم شہید  اور زخمی شہریوں کا بدلہ لے لیا بلکہ بھارت کو وہ سبق سکھایا کہ وہ صدیوں یاد رکھے گا۔ اس مختصر معرکہ میں جہاں افواج پاکستان نے بھارت کی کئی ائربیسز کو تباہ کیا اوران کے  ملٹری ہیڈ کوراٹرز اور اگلے مورچوں کو ہوا میں اُڑایا وہیں بھارت پر سائبر حملہ کرکے 70 فی صد بھارت کو تاریکی میںنے ڈبو دیا۔ نائن الیون کے واقعہ اور دہشت گردی کی جنگ کے آغاز سے لیکر بھارت جس رعونت اور فرعونیت کا مظاہر کررہا تھا افواج پاکستان نے۔

وہ سارا غرور چند گھنٹوں میں خاک میں ملادیا۔ 

  پاکستانیوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ  دُنیا کی واحد ایٹمی اسلامی قوت پاکستان تمام عالم کُفر کے دلوں  کا ایسا کانٹا ہے جسے سب ملکر کر نکال پھینکنا چاہتے ہیں اور اسی  کام کے لیئے  مُودی جنونی ہندو اور بھارت جیسی دہشت گرد ریاست کو  عالم یہود وہنود نے چُنا۔ بھارت کی پُشت پناہی کون سے ممالک کررہے تھے اور اُن کے پاکستان کے متعلق ارادے کیا ہیں؟ واضح رہے کہ  پاکستان کے قائدین  نہ صرف انہیں خُوب جانتے  ہیں بلکہ ان سے نپٹنے کی حکمت عملی اور استعداد  بھی اللّٰہ کے فضل سے پاکستان کے پاس  موجود ہے جس کا مظاہرہ افواج پاکستان اور پوری قوم نے" آپریشن بُنیان مرصوص" میں کیا۔ وہی بین الاقوامی برادری جو کل شام کی بریفنگ تک پاکستان کی بات سُن کر نریندرا مُودی کو سمجھانے سے غافل تھی افواج پاکستان کے ہندوستان پر تابڑ توڑ حملوں اور ہندوستان کو افواج پاکستان کے ہاتھوں  بربادی  سے بچانے کے لیئے اچانک ہڑبڑا کر جاگ اُٹھی اور  امن کی بات کرنے لگ گئی۔ یہ معمول کی بات نہیں بلکہ معیوب اور قابل غور بات ہے جس کا مناسب لیول (قومی سطح) پر تجزیہ ہونا چاہیئے کہ آخر ایسے کیوں ہوا؟ 

سب سے پہلے جی سیون ممالک جاگے اور پھر یہ سلسلہ طویل ہوتا چلا گیا۔ پاکستانی قیادت کو  پاک بھارت جنگوں میں بین الاقوامی ثالثوں کے کردار کو یاد رکھنے کی ضرورت ہے۔پاک بھارت جنگ کے دوران جہاں تمام مغربی طاقتیں  بالخصوص اسرائیل، برطانیہ  اور امریکہ بھارت کے ساتھ ہیں، اسی طرح روس بھی بھارت کو اسلحہ بیچ رہا ہے اور کئی اسلامی ممالک بھی بھارت سے جُڑے اپنی معاشی مفادات اور امریکی غلامی میں پاکستان کے خیر خواہ  نہیں۔  پاک بھارت جنگوں میں امریکی کردار کے بارے  تو مرحوم جنرل ضیاء الحق کہا کرتے تھے کہ "امریکی  بھارت کے معاملے میں فکلز Fickles یعنی  ناقابل بھروسہ ہیں" جس کا مظاہرہ ہم سن 1965-1971 کی جنگوں میں دیکھ چُکے ہیں۔ اس وقت اگر پاکستان کسی مُلک پر بھروسہ کرسکتا ہے تو وہ بڑی طاقتوں میں صرف چین اور درمیانے درجے کے ممالک میں ترکیہ ہے۔ اسی طرح پاکستان کی عسکری قیادت کو بھی یاد کرنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان نے  پہلی جنگ سے لیکر تمام جنگی میدانوں میں بھارت پر ہمیشہ  فتح حاصل کی مگر ٹیبل  ٹاک میں  پاکستان مار کھا گیا۔ 

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی  صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کو ثالثی کی پیش کش کی ہے جسے پاکستان اور بھارت نے مان بھی لیا ہے۔ امن کی خواہش  اعلٰی ظرفی ہے مگر  دُشمنی کی عیاری اور مکاری کو نہیں بھولنا چاہیئے۔ یاد رہے کہ کل تک اسی "صدر ٹرمپ اور اس کے نائب صدر کو پاک بھارت جنگ میں کوئی دلچسپی نہیں تھی اور وہ دونوں ممالک  (پاکستان اور بھارت) پر اپنے معاملات خود حل کرنے  کے لیئے  زور دے رہے تھے۔" پاکستانی حملے کے بعد آخر ایسا کیا ہوا ہے کہ امریکی صدر ثالثی چاہتا ہے۔ بات دراصل یہ ہے کہ امریکہ نے جس بھارتی جنونی قیادت اور  بھارتی دہشت گرد فوج کی  بیس سال تک دہشت گردی کی جنگ میں پُشت پناہی کی اور مخصوص مقاصد کے تحت   مضبوط کیا وہ  افواج پاکستان  کے سامنے  ریت کی دیوار ثابت ہوئی۔امریکہ اور مغربی طاقتیں جان گئی ہیں کہ پاکستان کو بھارت زیر نہیں کرسکتا اور بھارت کی شکست کا مطلب چین کے ہاتھوں مغربی طاقتوں کی شکست ہے۔ بھارت کو مزید بربادی سے بچانے کے لیئے  بھارت کی پُشت پناہ طاقتیں میدان میں کُود پڑی ہیں جو بھارت کے اتنی جلد سیز فائر کے لیئے بین الاقوامی کوششوں اور بھارت کی اس  پر مُتفق ہونے کی وجہ ہے۔

جنگ بندی کے بعد  بھی پاکستان کو احتیاط کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ مُودی جنونی اس وقت ایک زخمی بھیڑیے کی طرح ہے۔

Next Post Previous Post
No Comment
Add Comment
comment url